افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیر خارجہ نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی نئی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر افغان طالبان کا ردعمل کیا ہے؟
وائس آف امریکا کی افغان سروس کے مطابق شیر محمد عباس ستانکزئی نے ہفتے کو کابل میں ایک دینی مدرسے کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک جرات مند اور قوت فیصلہ رکھنے والے شخص ہیں۔
انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ طالبان حکومت ان کی زیر قیادت بننے والی امریکا کی نئی حکومت سے اچھے تعلقات چاہتی ہے۔
’دوست ہمیشہ دوست، دشمن ہمیشہ دشمن نہیں رہتے‘
شیر محمد عباس ستانکزئی نے کہا کہ اگر امریکا کی حکومت دوستی چاہے گی تو ہم بھی دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے، دشمن ہمیشہ کے لیے دشمن اور دوست ہمیشہ کے لیے دوست نہیں ہوتے۔
مزید پڑھیے: افغان طالبان پاکستان میں دہشت گردی کی براہِ راست مدد کر رہے ہیں، پاکستانی حکام
انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں سوویت یونین سے لڑے اور اس نے لاکھوں افراد کو مارا لیکن اب ہمارے روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
’امریکا کو کابل میں سفارتخانہ کھولنا چاہیے‘
اطالبان نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کو دوحہ معاہدے کا احترام کرتے ہوئے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنا چاہیے۔
عباس ستانکزئی نے زور دیا کہ امریکی حکومت افغانستان کے بینک کے اثاثے ریلیز کرے، طالبان رہنماؤں پر عائد پابندیاں ختم کرے اور افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکومت نے دشمنی کے دروازے بند کر دیے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ امریکا کی نئی حکومت بھی ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی سے گریز کرے گی۔
مزید پڑھیں: افغان طالبان اور فتنتہ الخوارج ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں، آڈیو لیک میں نئے انکشافات
طالبان نے امریکا اور اتحادی فوج کے انخلا کے بعد 15 اگست 2021 کو کابل کا اقتدار سنبھالا تھا تاہم 3 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی تاحال ان کی حکومت کو دنیا کے کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
تاہم ایران، پاکستان، چین اور روس سمیت بعض ملکوں نے افغانستان کے سفارت خانوں کو طالبان کے مقرر کردہ سفارتی مشنز کے حوالے کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ طالبان کے بارے میں کیا کہتے رہے ہیں؟
یاد رہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ موجودہ صدر جو بائیڈں کو افغانستان سے امریکا کے انخلا کے دوران ان کے بقول ہونے والی بدنظمی کے لیے تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
وہ طالبان پر بھی متعدد بار دوحہ معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے پہلے دور میں امریکی انتظامیہ نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ا فغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کا معاہدہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی زیادتی اور ہتک عزت کے الزام میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم
سال 2021 میں جیسے ہی انخلا کا عمل شروع ہوا افغان طالبان نے کابل میں امریکا کی اتحادی حکومت گرانے اور ملک کی سرکاری فوج کو شکست دینے کے بعد چند دنوں میں ملک پر قبضہ کر لیا تھا۔
اگست 2021 سے طالبان افغانستان پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ انہیں انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے معاملے پر عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔