حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت گزشتہ روز قیدیوں کا تیسرا تبادلہ کیا گیا، جس میں حماس کی جانب سے 2 مختلف مقامات پر 8 یرغمالیوں کو ہلال احمر کے حوالے کیا گیا۔
حماس نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں 2 اسرائیلی یرغمالیوں اور 5 تھائی باشندوں سمیت 7 یرغمالیوں کو رہا کیا۔ مغویوں کو رہا کرنے کی یہ تقریب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سابق سربراہ شہید یحییٰ سنوار کے تباہ شدہ مکان کے قریب ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی طرف سے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا
اس سے قبل شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے ایک اسرائیلی فوجی خاتون ایگم برجر کو رہا کیا تھا۔ اس موقع پر ختون نے فوجی وردی پہنی ہوئی تھی جبکہ اسٹیج پر کھڑے ایک فلسطینی مزاحمت کار نے ایک جدید اسکارپیئن ایوو 3 بندوق تھامی ہوئی تھی۔
جس وقت اسرائیلی فوجی خاتون کو رہائی کے وقت اسٹیج پر لایا گیا تو اس کے سامنے موجود میز پر بھی یہی بندوق رکھی ہوئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ بندوق چیک ری پبلک کی بنی ہوئی ہے جو ایک منٹ میں 1150 گولیاں فائر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ بندوق عام طور پر خصوصی فوجی دستوں کے زیراستعمال ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے یرغمالیوں کو رہائی پر ’گفٹ بیگز‘ کیوں دیے اور اسٹیج شو کیوں کیا؟
فلسطینی مزاحمت کاروں نے یہ بندوق گزشتہ برس مئی میں جبالیہ کیمپ میں ہی ایک حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں سے چھینی تھی۔ 26 مئی 2024 کو القسام بریگیڈ نے اس حملے کے حوالے سے ایک مختصر ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں ایک اسرائیلی فوجی کو سرنگ میں گھسیٹتے ہوئے لے جاتے دکھایا گیا تھا جبکہ اسرائیلی فوجیوں سے چھینے گئے ہتھیار بھی دکھائے گئے تھے۔
بعد ازاں، حماس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ مزاحمت کاروں نے جبالیہ میں ایک سرنگ میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوج کے خصوصی دستے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے تھے اور کچھ کو قید کرلیا گیا تھا۔