سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی کے حوالے سے وزارت خزانہ اور الیکشن کمیشن کا موقف مسترد کر دیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے اس لیے اسے نمٹایا جاتا ہے۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ دستور کہتا ہے کہ اسمبلی تحیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات ہوں گے اس لیے ہم وزارت دفاع کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو قبول نہیں کرسکتے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے لیے مذاکرات کا موقع دینے کی رائے درست ہے مگر اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے صوبے میں 14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم ختم ہوگیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے موقف کو بھی مسترد کر دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی کو دوبارہ سے نکتہ آغاز پر لانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی کے حوالے سے وزارت خزانہ کی رپورٹ کی قابل قبول نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور حکومت کو ہدایات دی تھیں کہ الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری کیے جائیں مگر حکومت معاملے کو پہلے کابینہ اور پھر قومی اسمبلی میں لے گئی تھی جہاں بحث کے بعد الیکشن کمیشن کو فنڈز کا اجرا مسترد کردیا گیا تھا۔
حکومت کی طرف سے الیکشن کمیشن کو فنڈز نہ دینے پر سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو حکم دیا تھا کہ براہِ راست 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو جاری کیے جائیں مگر اسٹیٹ بینک کے حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہم نے فنڈز مختص کر دیے ہیں مگر جاری کرنے کا اختیار نہیں۔ ایسی صورت میں ابھی تک الیکشن کمیشن کو فنڈز نہیں مل سکے اور الیکشن کے انعقاد کا معاملہ آگے نہیں بڑھ رہا۔