مشعل پاکستان نے پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 جاری کردی ہے۔ یہ ورلڈ اکنامک فورم کے ’نیو اکانومی اینڈ سوسائٹیز پلیٹ فارم‘ کے کنٹری پارٹنر انسٹی ٹیوٹ مشعل پاکستان کی جاری کردہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس میں مارچ 2024 سے جنوری 2025 کے آخر تک وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے نافذ کی گئی 120 سے زائد کلیدی اصلاحات کو دستاویزی طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس دورانیے کا ڈیٹا پر مبنی جامع تجزیہ، پالیسیوں اور گورننس میں ہونے والی تبدیلیوں کے اعداد و شمار پر مبنی تفصیلات بھی پیش کرتی ہے، جو پالیسی سازوں، سرمایہ کاروں اور عالمی اداروں کے لیے معلوماتی ذریعہ ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں:مشکل فیصلے کر چکے، آگے ملک کو قابل فخر پوزیشن پر لے جائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
رپورٹ اجرا کے موقع پر مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر نے کہا کہ پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 غیر معمولی اقدام ہے جو گورننس ریفارمز میں معلوماتی خلا کو پُر کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان میں حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کو منظم انداز میں دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ گزشتہ 11 مہینوں میں، 120 سے زائد اصلاحات مختلف شعبوں میں نافذ کی گئیں، جن میں گورننس، اقتصادی پالیسی، قانونی فریم ورک اور ادارہ جاتی کارکردگی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پالیسی تبدیلیوں کا درست اور شفاف ریکارڈ فراہم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا تاکہ پالیسی ساز ادارے، تاجر برادری اور بین الاقوامی ادارے پاکستان کے بدلتے ہوئے گورننس ماڈل کا مؤثر مشاہدہ اور تجزیہ کرسکیں۔ یہ رپورٹ بین الاقوامی رپورٹس کے برعکس ہے جن میں صرف جنوری سے مئی تک کا ڈیٹا شامل ہوتا ہے جبکہ اس رپورٹ میں پورے سال کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے تاکہ گورننس، احتساب اور شمولیت پر ایک مکمل اور حقیقت پر مبنی جائزہ فراہم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف اپریل میں بیلاروس کا سرکاری دورہ کریں گے
عامر جہانگیر نے کہا کہ ہم پالیسی سازوں، کاروباری اداروں اور عالمی اداروں کو ان اصلاحات کی دستاویزی شکل میں مکمل معلومات فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ پاکستان کے بدلتے ہوئے حکومتی ڈھانچے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
رپورٹ کے اہم نکات
وسیع اصلاحاتی ایجنڈا کے تحت رپورٹ میں شہباز شریف حکومت کی جانب سے کی گئی 120 سے زائد اصلاحات کا تفصیلی جائزہ شامل ہے، جن میں گورننس، معاشی استحکام، اور سماجی شمولیت شامل ہیں۔ سالانہ جائزہ میں زیادہ تر بین الاقوامی رپورٹس صرف جنوری سے مئی تک کا ڈیٹا پیش کرتی ہیں، لیکن پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 پورے سال کا تجزیہ کرتی ہے۔ رپورٹ کے جامع تجزیہ میں گورننس، احتساب اور شفافیت کے حوالے سے ایک مکمل جائزہ فراہم کیا گیا ہے۔
درست اور مکمل نمائندگی
یہ رپورٹ حکومتی پالیسی میں ہونے والی تبدیلیوں کے حقیقی اثرات کو سامنے لاتی ہے تاکہ پاکستان کی ترقی کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف محنت کررہے ہیں، پاکستان کا تنزلی کی طرف جاری سفر رک گیا، نواز شریف
کلیدی چیلنجز کا احاطہ
رپورٹ میں حکومت کی جانب سے معاشی عدم استحکام، بلند افراطِ زر، کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر، قرضوں کے دباؤ، سیاسی پولرائزیشن، اور بیورو کریسی کی غیر مؤثر کارکردگی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات شامل ہیں۔
حکمرانی اور پبلک سیکٹر کی اصلاحات
چند نمایاں اصلاحات میں گورننس اور عوامی شعبے کی اصلاحات کے تحت ایک لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمتوں میں کمی کرکے اخراجات کم کیے گئے۔ حکومتی بورڈز میں 33 فیصد خواتین کی نمائندگی کو لازمی قرار دیا گیا۔
معاشی اور مالی اصلاحات
معاشی و مالیاتی اصلاحات کے تحت افراطِ زر مئی 2023 میں 38 فیصد سے کم ہو کر دسمبر 2024 میں 4.1 فیصد تک آ گئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر 4.4 بلین ڈالر سے بڑھ کر 11.73 بلین ڈالر ہو گئے۔ جی ڈی پی کی شرح نمو 0.29 فیصد سے بڑھ کر 2.38فیصد ہو گئی، اور 2025 میں 3.5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ تجارتی خسارہ 27.47 بلین ڈالر سے کم ہو کر 17.54 بلین ڈالر رہ گیا۔
مزید پڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا
پنشن ریفارمز سے آئندہ 10 سالوں میں 1.7 ٹریلین روپے کی بچت متوقع ہے۔ مالی سال 2025–2026 کے لیے پینشن کی مختص رقم میں 83 ارب روپے کی کمی کی توقع ہے۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی؛ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا گیا۔SIFC کے ذریعے شدید اقتصادی بحران کو روکا گیا۔ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (ATTA) کے تحت غیر قانونی سرگرمیوں پر ٹارگٹڈ کریک ڈاؤن کو بڑھایا گیا۔ پاکستان میں غیر ٹیکس شدہ، اسمگل شدہ سامان کے بہاؤ کو روکا گیا۔
سرمایہ کاری اور صنعتی اصلاحات
سرمایہ کاری اور صنعتی اصلاحات کے تحت سعودی عرب کے ساتھ 2.8 بلین ڈالر کے 34 معاہدے طے پائے ہیں۔ خصوصی اقتصادی زونز میں توسیع اور صنعتی پالیسیوں میں اصلاحات کی گئیں۔
سیکیورٹی اور امیگریشن اصلاحات
سیکیورٹی اور امیگریشن اصلاحات کے تحت 120 ممالک کو آمد سے پہلے ویزا (VPA) کی سہولت فراہم کی گئی۔ 6 ماہ میں ایک لاکھ 20 سے زائد ویزے منظور کیے گئے۔ تمام مدارس کو 6 ماہ کے اندر رجسٹر ہونے کی ضرورت ہے (نئے مدارس کو ایک سال کے اندر)۔ مدارس کو ہر سال مالی آڈٹ جمع کرانے کی ضرورت ہوگی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت تنازعہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے، وزیراعظم شہباز شریف
مدارس میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم کے مضامین شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ مدارس کو یا تو سوسائٹی ایکٹ یا وزارتِ تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے کی اجازت دی گئی۔
نیشنل فرانزک اور سائبر کرائم ایجنسی (NFCA) کا قیام سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے۔ 1,600 خصوصی تحفظ یونٹ (SPU) کے اہلکار غیرCPEC منصوبوں کی حفاظت کے لیے تعینات کیے گئے۔
اسلام آباد سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت 100 نگرانی کیمرے نصب کیے گئے۔ نئے اینٹی رائٹ فورس کے لیے 973 افسران کی بھرتی کی گئی۔
ڈیجیٹل تبدیلی اور سائبر سیکیورٹی
ڈیجیٹل ترقی اور سائبر سیکیورٹی کے تحت 178 وفاقی عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فلو مینجمنٹ سسٹم کا نفاذ۔ نیشنل رجسٹریشن اور بائیو میٹرک پالیسی کا نفاذ۔ ڈیٹا کی خلاف ورزیوں اور سائبر خطرات سے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نئی پالیسیوں کا تعارف۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں جناح اسکوائر کا افتتاح کردیا
بہترین عالمی طریقوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پرانے سائبر قوانین میں تبدیلیاں کی گئیں۔ جھوٹے، گمراہ کن، اور نقصان دہ ڈیجیٹل مواد کے خلاف قوانین کو مضبوط کیا گیا۔
سوشل میڈیا کے تحفظ اور ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام ڈیجیٹل نگرانی کے لیے۔ جھوٹی خبریں کے لیے سزاؤں میں ایڈجسٹمنٹ کی گئی، تاہم غلط معلومات کے خلاف حفاظتی اقدامات برقرار رکھے گئے۔
موسمیاتی اور ماحولیاتی اصلاحات
ماحولیاتی اصلاحات کے تحت پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی (پی سی سی اے) کا قیام۔ گرین پاکستان پروگرام کے تحت 5 ملین سے زائد درخت لگائے گئے۔ کاربن مارکیٹ میں تجارت کے لیے قومی پالیسی گائیڈ لائنز تشکیل دی گئیں۔
تعلیمی اور ہنر کی ترقی
مزید برآں تعلیم و مہارت کی ترقی کے لیے کئے گئے اقدامات کے تحت 100 ای سی ای (ابتدائی بچپن کی تعلیم) مراکز قائم کیے گئے۔ قومی ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارم کا آغاز۔ سماجی و انسانی حقوق کی اصلاحات کے تحت آواز ایپ اور ہیومن رائٹس کمپلینٹ پورٹل متعارف کرایا گیا۔ خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے قومی پالیسی منظور گئی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں دانش اسکولز سسٹم کا سنگ بنیاد رکھ دیا
پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 ایک بنیادی دستاویز ہے جو پالیسی سازوں، سرمایہ کاروں، ماہرین تعلیم اور ترقیاتی تنظیموں کے لیے پاکستان کے گورننس فریم ورک کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔ یہ ایک ایسا علمی اثاثہ ہے جو ملک کی ترقی کے امکانات کو مزید واضح کرے گا۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ مشعل پاکستان کی ویب سائٹ mishal.com.pk/reforms2025 پر بھی دستیاب ہے۔