بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے کلمت میں کوسٹل ہائی وے پر مسلح افراد نے گاڑیوں کو روک کر مسافر بس سے شناخت کے بعد 6 مسافروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق مسافر بس گوادر سے کراچی جا رہی تھی، واقعے کی اطلاع ملتے ہی لیویز اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچ گئی اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق دہشتگردوں کی فائرنگ سے 5 افراد موقع پر جاں بحق اور ایک زخمی ہوا تھا، تاہم بعد میں زخمی ہونے والا شخص بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں عسکریت پسندوں کے حملے، قومی شاہراہوں کی ناکہ بندی، ایک اہلکار شہید
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے اور قومی شاہراہوں پر ناکہ بندی کی گئی، جبکہ پُرتشدد واقعات میں مجموعی طور پر 10 افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان: بی این پی مینگل کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حمایت میں مختلف مقامات پر احتجاج
صوبے کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے اورماڑہ کے قریب مسلح افراد نے بدھ کی شب ناکہ بندی کی۔ پولیس کے مطابق گوادر سے کراچی جانے والی بس کو شدت پسندوں کی جانب سے روکا گیا اور مسافروں کے شاختی کارڈز دیکھے اس دوران شر پسندوں نے 6 افراد کو بس سے اتارا اور اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا۔ تاہم بعد میں وہ بھی چل بسا۔
عسکریت پسندوں کی جانب سے ضلع بولان کے 2 سے 3 مختلف مقامات پر بھی ناکہ بندی کی گئی۔ لیویز حکام نے وی نیوز کو بتایا کہ مسلح افراد نے ناکہ بندی کے دوران کے متعدد بسوں اور گاڑیوں کو روکا اور چیکنگ کی جس پر سی ٹی ڈی اور لیویز اہلکاروں کی جانب سے کارروائی کی گئی۔
مسلح افراد اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ 3 گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہا جس کے بعد شدت پسند فرار ہوگئے تاہم فائرنگ کے تبادلے میں سی ٹی ڈی کا اے ایس آئی جاوید لہڑی شہید ہوگیا جبکہ ایک لیویز اہلکار زخمی ہوا۔
مزید پڑھیں: دہشتگرد ملک کو توڑنا چاہتے ہیں، ان کے خلاف پوری طاقت سے جنگ لڑیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان
دوسری جانب بدھ کہ شب ضلع کیچ میں شر پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا۔ کیچ پولیس نے وی نیوز کو بتایا کہ شام 7 بجے کے قریب 2 راکٹ لانچرز سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر داغے گئے جس میں سے ایک راکٹ لانچر کیمپ کے رہائشی علاقے میں ایک گھر پر جا گرا جس کے نتیجے میں 4 خواتین اور ایک مرد زخمی ہوا جنہیں قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ادھر بدھ کی شب آواران کے علاقے مشکے میں پولیس کو 4 تشدد زدہ لاشیں ملی ہیں۔ پولیس کے مطابق ملنے والی لاشوں میں ایک لیویز اہلکار کی ہے جبکہ 3 مقامی افراد شامل ہیں، واقعہ کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی کلمت میں مسافروں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت
وزیرِ اعظم نے واقعے میں 5 افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی۔
وزیرِ اعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والے فرد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے اور واقعے کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کا تعین اور قرار واقعی سزا یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں: نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں خاص بات کیا ہے؟
وزیرِاعظم نے کہا کہ شرپسند عناصر بلوچستان کے امن و ترقی کے دشمن ہیں۔ شر پسند عناصر کی معصوم لوگوں کے خلاف بزدلانہ کاروائیاں ان کی حیوانیت کی واضح عکاسی کرتی ہیں۔ شرپسند عناصر کے ملک دشمن عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وفاقی وزیر محسن نقوی کی گوادر میں مسافروں پر فائرنگ کی مذمت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گوادر کے علاقے کلمت میں مسافروں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں محسن نقوی نے کہا کہ دہشتگردوں نے بزدلانہ کارروائی کرکے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ شناخت کرکے مسافروں کو نشانہ بنانا بربریت اور درندگی ہے، بزدلانہ کارروائیاں دہشتگردی کے خلاف قوم کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتیں۔
دہشتگردوں نے بلوچستان کی روایات، مہمان نوازی اور امن پسندی کو پامال کیا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کلمت میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بے گناہ معصوم مسافروں کو بس سے اتار کر شناخت کی بنیاد پر قتل کرنا گھناؤنی اور بزدلانہ کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا کر وحشیانہ فعل انجام دیا۔ شناخت کے بعد مسافروں کو قتل کرنا درندگی اور ناقابل معافی جرم ہے۔ دہشتگردی کے خلاف قوم کے غیر متزلزل عزم کو ایسی کارروائیوں سے کمزور نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ وہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہارڈ کور دہشتگردوں کے خلاف بھرپور جنگ جاری رہے گی، انہیں منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے بلوچستان کی روایات، مہمان نوازی اور امن پسندی کو پامال کر دیا۔ سیاسی مقاصد کے لیے احتجاج اور دھرنوں کی کال دینے والے اس سفاکانہ حملے پر کیوں خاموش ہیں؟بے گناہ مزدوروں کے قتل پر معنی خیز خاموشی رکھنے والے کس کی حمایت کر رہے ہیں؟ خاموشی کو رضا مندی سمجھا جاتا ہے، یہ ثابت ہو رہا ہے کہ کون کس کا سہولت کار ہے۔