حکومت اور ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان میں ججز کی تقریوں کے طریقہ کار کے حوالے اتفاق کے بعد سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا، آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔
گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا معاملہ، سپریم کورٹ کا میرٹ پر سماعت کا فیصلہ
دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان اور ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان میں ججز کی تقریوں کے طریقہ کار کے حوالے اتفاق ہوگیا ہے، حکومت آرڈر 2018 کے مطابق ججز تقرریاں کرے گی، معاملے پر ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان سے بات کرلی تھی۔
جس پر سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا، آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔
وکیل غلام مصطفی کندوال نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ حکم کے مطابق آرڈر 2019 کے مطابق تقرریاں ہونا ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ہمیں ابھی ججز تقریوں کا مقدمہ نمٹانا چاہیے، آرڈر 2019 مجوزہ تھا اس پر عملدرآمد کا کیسے کریں۔
مزید پڑھیں:گلگت بلتستان میں ججوں کی تقرری، وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کونوٹس
جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، اگر ناانصافی ہوئی تو پھر ایشوز بنیں گے۔
گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ججز طریقہ کار متعلق درخواست واپس لے لی گئی، سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججوں کی تقرریوں متعلق دیگر درخواستوں پر سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔