جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے حکومتی ’غیر جانبداری‘ پر سوالات اٹھا دیے

ہفتہ 14 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کی مرکزی مجلسِ عاملہ کا آج پارٹی کے مرکزی دفتر ڈھاکا میں اجلاس ہوا، جس کی صدارت امیر جماعت ڈاکٹر شفیق الرحمن نے کی۔

یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر عائد پابندی ختم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا جس میں حالیہ دنوں میں بیرونِ ملک ہونے والی ایک مشترکہ پریس بریفنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

لندن ملاقات پر جماعت کا مؤقف

جماعت نے 13 جون کو لندن میں بی این پی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان اور عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری تناظر میں ایسی ملاقاتوں کو عمومی اور معمول کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

لندن میں بی این پی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان اور عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ہوئی ہے۔

جماعت نے تسلیم کیا کہ ڈاکٹر یونس مختلف سیاسی جماعتوں سے انفرادی اور اجتماعی طور پر ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

مشترکہ پریس بریفنگ پر نکتہ چینی

تاہم، جماعتِ اسلامی نے لندن ملاقات کے بعد ہونے والی مشترکہ پریس بریفنگ اور جاری کردہ بیان کو بنگلہ دیش کی سیاسی روایت سے انحراف قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور، رہائی کا حکم

جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ چیف ایڈوائزر کا بیرونِ ملک کسی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ مشترکہ طور پر میڈیا کے سامنے آنا، ان کے غیر جانبدارانہ کردار پر سوالیہ نشان ہے۔

جماعت کے مطابق یہ زیادہ موزوں ہوتا اگر ڈاکٹر یونس پہلے ملک واپس آتے اور دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کرتے، اس کے بعد ہی کوئی عوامی مؤقف اختیار کرتے۔

انتخابات سے متعلق جماعت کا مؤقف

بیان میں یاد دہانی کروائی گئی کہ جماعت کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمن نے اپریل میں ایک غیر ملکی مشن کے ساتھ ملاقات میں جماعت کا مؤقف پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ قومی انتخابات رمضان المبارک سے قبل، فروری 2026 تک منعقد کیے جا سکتے ہیں۔

حکومتی حیثیت میں غیر جانبداری لازم

جماعت نے زور دیا کہ کسی بھی حکومتی عہدے دار، خصوصاً چیف ایڈوائزر کا کسی ایک جماعت کے ساتھ مل کر مشترکہ پریس بریفنگ کرنا اخلاقی طور پر نامناسب ہے۔

ایسے اقدامات نے عوام میں آنے والے انتخابات کی شفافیت اور غیر جانب داری پر خدشات پیدا کر دیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعتِ اسلامی نے واضح کیا کہ قومی سیاسی فیصلے کسی ایک جماعت سے مشورے کی بنیاد پر نہیں ہونے چاہئیں، خصوصاً ایسے ملک میں جہاں سیاسی تنوع موجود ہو۔

چیف ایڈوائزر سے وضاحت کا مطالبہ

جماعت نے عبوری حکومت سے غیر جانبداری برقرار رکھنے اور تمام سیاسی جماعتوں کو **برابر کا میدان فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ساتھ ہی چیف ایڈوائزر سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے کردار اور ارادوں کی وضاحت کریں تاکہ انتخابی عمل سے متعلق عوامی شکوک و شبہات دور کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp