ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی، خاص طور پر اسرائیل کے ایران پر حالیہ حملوں کے تناظر میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ترک ایوانِ صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر اردوان نے اس گفتگو کے دوران اس عزم کا اظہار کیاکہ ترکیہ اسرائیل ایران تنازعے کے سبب پیدا ہونے والے بحران کو روکنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر رہا ہے اور وہ اس دائرہ کار کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
نیتن یاہو خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار
رجب طیب اردوان نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ کشیدگی میں نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل کے اقدامات انتہائی اشتعال انگیز اور تباہ کن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے خود کو مشرق وسطیٰ کے امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت کر دیا ہے۔
’غزہ کا بحران نظر انداز نہ کیا جائے‘
ترک صدر نے زور دیا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جھڑپیں عالمی توجہ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال سے ہٹا رہی ہیں، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران کو پسِ پشت نہیں ڈالنا چاہیے، بلکہ عالمی برادری کو فوری طور پر وہاں کی صورتحال پر بھی توجہ دینی چاہیے۔‘
شام تک کشیدگی نہ پھیلنے کی وارننگ
صدر اردوان نے اس امر پر بھی زور دیا کہ خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو شام تک پھیلنے سے روکنا انتہائی ضروری ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ خطرناک پیش رفت شام جیسے حساس ملک کو بھی لپیٹ میں لے، جہاں پہلے ہی انسانی بحران جاری ہے۔
’ترکیہ کی سفارتی سرگرمیاں جاری‘
ترکیہ کے صدر نے مزید کہاکہ انقرہ اپنی سفارتی سرگرمیوں کو مزید وسعت دے رہا ہے تاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو قابو میں لایا جا سکے اور ایک نئی جنگ کی راہ روکی جا سکے۔ اردوان کا کہنا تھا کہ خطے میں قیامِ امن کے لیے تمام علاقائی و عالمی قوتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔