مخصوص نشستوں کے کیس میں عدالت میں اہم مکالمہ، سماعت کل تک ملتوی

بدھ 18 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جسے براہ راست نشر بھی کیا جا رہا ہے۔

سماعت کے دوران کنول شوزب کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ دلائل پیش کر رہے ہیں۔

جسٹس امین الدین نے ان سے کہا کہ وہ صرف اپنی درخواست تک محدود رہ کر دلائل دیں۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ وہ کیس کے کچھ بنیادی حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے انتخابی نشان واپس لیا گیا تو ایک بڑا آئینی بحران پیدا ہوا، اور عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے آئین سے انحراف کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد قرار دے دیا۔ ان کے بقول 8 فروری کے انتخابات میں بھی آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:  مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: یہاں تو پی ٹی آئی پر سنی اتحاد کونسل کا قبضہ ہے، جسٹس امین الدین خان

جسٹس امین الدین نے واضح کیا کہ عدالت کے سامنے صرف وہ فیصلہ موجود ہے جس پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر انہیں سنا جا رہا ہے تو انہیں مکمل دلائل پیش کرنے دیے جائیں۔

سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ 22 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا اور پارٹی کو ہی عملاً ختم کر دیا۔ اس کے بعد کئی امیدواروں نے بطور آزاد کاغذات جمع کروائے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ ان کے کاغذات مسترد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 13 جنوری کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا وہی فیصلہ برقرار رکھا، جس کے بعد پی ٹی آئی کے امیدواروں کو جاری کیے گئے پارٹی ٹکٹ بھی واپس کر دیے گئے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انہوں نے بھی اپنا پارٹی ٹکٹ جمع کروایا تھا، لیکن وہ واپس کر دیا گیا۔ ان کے مطابق ریکارڈ موجود ہے لیکن کمیشن نے انہیں آزاد امیدوار قرار دیا۔

سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2018 کے بعد باپ پارٹی کو مخصوص نشستیں دی گئیں، حالانکہ اس نے براہِ راست الیکشن نہیں لڑا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں کے پارٹی میں شامل ہونے کے بعد ہی باپ پارٹی کو یہ نشستیں دی گئیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ باپ پارٹی نے تو الیکشن ملک کے باقی حصوں سے بھی لڑا تھا، اس پر جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ اگر باپ پارٹی کو مخصوص نشستیں دی گئیں تو کیا آپ کا مؤقف ہے کہ سنی اتحاد کو بھی ایسی نشستیں ملنی چاہییں؟

سلمان اکرم راجہ نے وضاحت کی کہ وہ فیصلے کا دفاع کر رہے ہیں اور صرف یہ بتا رہے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل میں وہ کن حالات میں شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ عدالت میں یہ بات کہی گئی تھی کہ ہم سے غلطیاں ہوئیں، اس لیے وہ تمام پس منظر بیان کر رہے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ پی ٹی آئی سپریم کورٹ میں فریق نہیں تھی، حالانکہ ہم نے دو مرتبہ درخواست دائر کی، مگر دونوں بار اسے مسترد کر دیا گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اس پر وضاحت دی کہ پی ٹی آئی کی درخواست ججز نے مسترد نہیں کی تھی۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کا ایک اہم عہدیدار ہے۔

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے نشاندہی کی کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کی جا سکتی تھی۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ اُس وقت ہمیں بتایا گیا تھا کہ انتخابات سے متعلق کوئی اپیل سنی نہیں جائے گی۔

مخصوص نشستوں کے کیس میں عدالت میں اہم مکالمہ، سماعت کل تک ملتوی

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے دوران آج دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان گفتگو ہوئی۔

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ “اس وقت آر اوز صاف کہہ رہے تھے کہ اگر آپ پی ٹی آئی لکھیں گے تو آپ کو نومینیشن نہیں دیں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “میرے اپنے آفس میں رش لگ گیا تھا کہ اب کیا لکھیں؟”

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے: “اگر اس وقت آپ پی ٹی آئی لکھ دیتے، وہ نہ مانتے تو بھی آپ آزاد ہی رہتے۔” جس پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ “سر! اس وقت آر او پی ٹی آئی کو جماعت ماننے سے ہی انکاری تھے۔”

جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا: “الیکشن کی تاریخ میں ایسا کب ہوا ہے کہ آزاد امیدواروں نے سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ لیے ہوں؟” سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا: “آپ کی بات درست ہے، اس وقت تمام کے تمام آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کر لیا۔”

انہوں نے واضح کیا کہ “کچھ آزاد امیدوار ایسے ہوتے ہیں جو آزاد ہی رہتے ہیں یا پھر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہوتے ہیں، لیکن اس معاملے میں یہاں سب آزاد امیدوار ایک ہی جماعت میں چلے گئے۔”

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی، جب کہ کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp