سینیئر سفارتکار و تجزیہ کار ڈکٹر رضا محمد کا کہنا ہے کہ پاکستان امن کا پیامبر ہے لیکن اس کو جنگ میں ایران کا ساتھ دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کی اچانک ملاقات، امریکا کی ایران کو دھمکی
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ امن کے پیامبر کی حیثیت سے پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکا، چین، روس اور مشرق وسطیٰ ممالک سمیت پوری دنیا تک اپنا پیغام پہنچائے اور مؤثر کردار ادا کرتے ہوئے ایران اور اسرائیل کے بیچ جنگ بندی کروائے۔
ڈاکٹر رضا محمد نےکہا کہ ایران ہمارا برادر ملک ہے اور اس نے سنہ 1965 اور سنہ 1971 کی جنگوں سمیت ہمارا ہر مشکل میں ساتھ دیا ہے لہٰذا پاکستان کو چاہیے کہ وہ ایران کے ساتھ سیاسی اور سفارتی طور پر کھڑا رہے اور اس کا ساتھ دے۔
دنیا کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دنیا اور اس میں رہنے والے انسان خود غرض ہیں اور جب سے دنیا بنی ہے تب سے سارا کھیل پاور کے حصول کا ہے، جب دوسری عالمگیر جنگ ختم ہوئی تو یورپ میں کچھ لوگ جن میں فرینچ فورن منسٹربھی شامل تھے نے یورپین کول اینڈ اسٹیل کمیونٹی بنائی جس کی وجہ سے حالات کچھ تبدیل ہوئے لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا ہی لگتا ہے کہ دنیا میں امن رہنا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کولڈ وار رہی تو اقوام متحدہ نے اپنا کردار بھرپور ادا کیا لیکن آج دنیا میں ایران و اسرائیل اور پاکستان و بھارت سمیت دیگر ممالک کے باہمی تعلقات کشیدہ ہیں۔
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ تو نہیں لیکن چھوٹی چھوٹی جھڑپیں چاہتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ایران کو نیوکلیئر پاور نہیں بننے دینا ہے کیونکہ اسرائیل اور امریکا کے مفادات کافی حد تک آپس میں جڑے ہوئے ہی لیکن اگر جنگیں ہوں گی، بد امنی ہو گی تو اس کا نقصان صرف ایران کو نہیں ہو گا بلکہ مڈل ایسٹ اور امریکا کو بھی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جنگ کے دوران نیوکلیئر لیکج کا مسئلہ بنتا ہے تو اس کا نقصان پورے خطے کو اٹھانا پڑ سکتا ہے بلکہ اس کی ریڈی ایشنز اسرائیل تک بھی پہنچ سکتی ہیں۔
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ اسرائیل کے پاس تو لوگوں کو مارنے کا لائسنس ہے جس کے بارے میں اس سے کوئی پوچھنے والا نہیں، کبھی ہم نے یہ سنا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کے خلاف کوئی بات کی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے تقریباً ایک لاکھ بے گناہ لوگوں کو قتل کر دیا اور یہ لائسنس انہیں امریکا اور باقی ویسٹرن ممالک نے دیا ہوا ہے اور بد قسمتی سے ہم لوگ بھی اس معاملے پر خاموش ہیں۔
مزید پڑھیے: ایران میں حکومت کی ممکنہ تبدیلی کے بعد کا نقشہ کیا ہوگا؟ رضا پہلوی کا اہم بیان سامنے آگیا
اس کے علاوہ فوکسڈ اٹیک کے بارے میں بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ یہ عام اٹیک نہیں ہوتے بلکہ اس میں ٹیکنالوجی کی صلاحیت جیسے سیٹلائٹ، ٹیلی فون مانیٹرنگ اور سب سے بڑی بات کسی اپنے کا غدار ہونا بھی شامل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو ایران پر ٹارگٹڈ حملے ہوئے وہ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہی ہوئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں پر کسی نہ کسی کے پاس ٹارگٹڈ انفارمیشن تھی یا ہو سکتا ہے وہاں پر کسی نے چپس رکھی ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ جو ان کے جوہری سائنسدانوں کی گاڑیوں میں دھماکے ہوئے وہ کسی غدار وطن کی شمولیت کے بغیر ممکن ہی نہیں تھے۔
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ اسرائیل کے 3 بنیادی ٹارگٹس تھے، پہلا ملٹری اینڈ نیوکلیئر لیڈرشپ، دوسرا میزائل فیسلیٹیشن اور تیسرا جہاں پر جوہری تنصیبات پر کام ہو رہا ہے جبکہ امریکا بھی اس جنگ میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مواقع قوم کو متحد کر دیتے ہیں جیسے بھارت کے حملے کے موقعے پر پوری پاکستانی قوم اکٹھی ہوگئی تھی بالکل اسی طرح اسرائیلی حملے کے بعد ایران کے عوام بھی اکٹھے ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا سن لے، ایران سرینڈر نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک اعلان
ڈاکٹر رضا محمد نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ایران ابھی مزید 10، 15 دن اسرائیل کو جواب دیتا رہے گا اور اسرائیل بھی اپنے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آئے گا کیونکہ اپنی ملٹری صلاحیتوں اور امریکا کی پشت پناہی کی وجہ سے وہ خود کو طاقتور سمجھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ دنیا جنگ نہیں بلکہ امن کی طرف جائے۔