بڑی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی آدھی اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھ گیا، ’عام آدمی کیا کرے‘

جمعرات 19 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025 سے 2026 کے لیے بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تو اپوزیشن اور عام عوام اس پر سیخ پا نظر آئے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ بجٹ کے بعد عام آدمی کو ٹیکس کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا اور اب پاکستان میں رہنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔

جہاں ہر طبقہ مہنگائی اور نئے ٹیکسز سے پریشان ہے وہیں آٹو انڈسٹری بھی حکومت پر برس پڑی۔ آٹو موبیل ایکسپرٹ اور پاک ویلز کے شریک بانی سنیل منج نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عام استعمال کی امپوڑٹڈ گاڑیاں خریدنے والے صارفین کے لیے بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں ہے جبکہ مہنگی بڑی امپورٹڈ گاڑیوں پر حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 50 فیصد کمی کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025، ’اب پاکستان میں رہنا زیادہ مشکل اور باہر جانا مزید مہنگا ہوگیا‘

انہوں نے مزید کہا کہ 660 سی سی اور دوسری چھوٹی گاڑیوں پر حکومت نے جی ایس ٹی 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا ہے اور مختلف کیٹیگریز کے لیے کاربن ٹیکس اس کے علاوہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر غریب آدمی جو موٹر سائیکل چلا رہا ہے کاربن ٹیکس کے نام پر فی لیٹر ڈھائی سے 5 روپے دے گا تو آٹو سیکٹر کے لیے بجٹ میں کوئی خوشخبری نہیں ہے۔

سوشل میڈیا صارفین حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرتے نظر آئے ایک صارف نے لکھا کہ یہ اب غریب کے لیے نہیں بلکہ ایک مافیا کا ملک بن چکا ہے۔

میاں ابرار لکھتے ہیں کہ یہ بجٹ اشرافیہ دوست اور غریب مخالف ہے۔

ایک ایکس  صارف نے حکومت کے اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اب عام آدمی کیا کرے؟

اویس سلیم نے لکھا کہ پنجاب حکومت کی ترجمان کے مطابق جتنی نئی اور بڑی گاڑی، اتنی زیادہ ترقی کی علامتیں۔ غالباً اسی لیے مرکزی بجٹ میں بھی چھوٹی چھوٹی علامتوں پر توجہ نہیں دی گئی اور بڑی بڑی علامتوں کو ترجیح دی گئی ہے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp