ایران کو امریکی مہلت کے بعد تیل کی عالمی منڈی بے یقینی کا شکار

ہفتہ 21 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے خلاف ممکنہ فضائی کارروائی کے فیصلے کو 2 ہفتے تک مؤخر کرنے کے اعلان نے تیل کی عالمی منڈی میں فوری ردعمل پیدا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کے پاس فیصلے کے لیے 2 ہفتے آخری مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ

صدر ٹرمپ نے اس مہلت کا مقصد ایران کو مذاکرات کا ایک آخری موقع دینا قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر بات چیت میں کوئی سنجیدہ پیشرفت نہ ہوئی تو وہ 2  ہفتوں سے پہلے بھی کارروائی کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس سیاسی تذبذب نے توانائی کی منڈی میں غیر یقینی کی فضا پیدا کر دی ہے۔

قیمتوں میں کمی اور ممکنہ بحالی

عرب نیوز کے مطابق ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت میں 2.57 ڈالر (تقریباً 3.3 فیصد) کی کمی ہوئی اور یہ 76.28 ڈالر فی بیرل پر آ گئی۔

امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کی قیمت 75.19 ڈالر فی بیرل پر مستحکم رہی۔ اگرچہ ان قیمتوں میں یومیہ کمی واقع ہوئی، لیکن مجموعی طور پر اس ہفتے کے دوران نرخوں میں تقریباً تین فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اتار چڑھاؤ صرف وقتی ہے، کیونکہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تو قیمتیں دوبارہ تیزی سے اوپر جا سکتی ہیں۔

جغرافیائی خدشات اور سپلائی پر اثر

مارکیٹ میں بنیادی تشویش خلیج فارس میں تیل کی ترسیل کے سب سے اہم بحری راستے، آبنائے ہرمز، کے ممکنہ متاثر ہونے کی ہے۔ ایران بارہا یہ اشارہ دے چکا ہے کہ اگر اس پر حملہ ہوا تو وہ اس راستے کو بند کر سکتا ہے، جس سے عالمی تیل ترسیل میں شدید خلل پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری

اگر ایسا ہوا تو تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں، جس کا اثر عالمی معیشت پر بھی پڑے گا۔

یورپی ثالثی کی ناکامی

ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران یورپی ممالک سے بات چیت کے لیے تیار نہیں۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے نمائندے ایرانی وزیر خارجہ سے مذاکرات کر چکے ہیں، لیکن صدر ٹرمپ کے مطابق یہ کوششیں بے نتیجہ رہیں۔ ان کے مطابق ایران براہ راست امریکا سے مذاکرات چاہتا ہے، اور یورپ اس بحران کے حل میں کوئی کلیدی کردار ادا نہیں کر سکتا۔

اسرائیل اور ایران کے تناظر میں امریکی مؤقف

صدر ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے مطالبے پر اسرائیل سے اپنے حملے روکنے کا کہہ سکتے ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت ممکن نہیں۔ اگر کوئی فریق جیت رہا ہو تو اس سے پیچھے ہٹنے کو کہنا قدرے مشکل ہو جاتا ہے۔

ان کے اس بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکا اسرائیل کی کارروائیوں کو فی الوقت چیلنج کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔

عوامی اور مارکیٹ کا ردعمل

اس تمام تر سیاسی کشیدگی اور مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے باوجود، بین الاقوامی سرمایہ کار حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹوں میں بھی احتیاط کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، جبکہ توانائی کمپنیوں کے شیئرز میں عارضی ردوبدل دیکھنے کو ملا ہے۔

عالمی اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر موجودہ کشیدگی برقرار رہی تو صرف توانائی مارکیٹ ہی نہیں، بلکہ خوراک، ٹرانسپورٹ، اور صنعتوں کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

موجودہ صورتحال دنیا بھر کے لیے ایک نازک لمحہ ہے۔ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا اور امریکا نے عملی فوجی اقدامات کیے، تو نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ پوری عالمی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔ آنے والے چند دن یا ہفتے تیل منڈی اور عالمی سیاست دونوں کے لیے فیصلہ کن ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp