گوادر سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کے 14 سالہ بیٹے کی گمشدگی کا معاملہ سنگین ہوگیا ہے، پولیس حکام کے مطابق کراچی کے ایک مدرسہ میں زیر تعلیم عبدالباسط کا گزشتہ پیر سے گھر والوں سے رابطہ نہیں ہوا ہے، تاہم ان کی تلاش جاری ہے۔
جماعت اسلامی سے وابستہ سربراہ حق دو تحریک بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کی گمشدگی کی اطلاع پر ایس ایس پی کورنگی طارق نواز نے مولانا ہدایت الرحمان سے رابطہ کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ بچے کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اور بلوچستان اسمبلی میں منشیات کا کاروبار کرنے والے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، مولانا ہدایت الرحمان
پولیس حکام کے مطابق عبدالباسط 2 سال سے سعود آباد میں واقع مدرسہ میں زیر تعلیم تھا، جہاں سے وہ گزشتہ پیر سے عصر کے وقت سے لاپتا ہوگیا ہے، اس ضمن میں علاقے میں دستیاب سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جارہی ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ فرخ لنجار کے مطابق بچے کی گمشدگی پر کورنگی پولیس کام کررہی ہے، بچہ مدرسے میں بڑھتا ہے، بچہ خود گیا یہ کچھ اور ہے، جانچ کررہےہیں، اطراف کے علاقے سے سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا ہے اور مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی پولیس اور متعلقہ اداروں کو کارروائی کی ہدایت جاری کردی ہیں۔
مزید پڑھیں:مولانا ہدایت الرحمان کا بلوچستان حکومت سے علیحدگی کا اعلان
پولیس ذرائع کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی ہدایت الرحمن کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمان کا بیٹا کراچی میں اپنے ماموں کے گھر جانے کا کہہ کر صبح مدرسے سے روانہ ہوا تھا اور جب سے لاپتا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے مولانا ہدایت الرحمان کو یقین دلایا کہ حکومت بلوچستان اس افسوسناک واقعے پر مکمل تعاون فراہم کرے گی اور تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے تاکہ جلد از جلد ان کے بیٹے کی بازیابی ممکن بنائی جا سکے۔