ملازمت اور روزگار کے مسائل میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ نجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین طویل عرصے سے ملازمت کرنے کے باوجود قلیل تنخواہ ملنے کی شکایت کرتے نظرآتے ہیں۔ ایسے میں سرکاری نوکری حاصل کرنے والے افراد کا شمار خوش قسمت ترین افراد میں کیا جاتا ہے، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ سرکاری نوکری مل جائے تو آرام دہ زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ پاکستان میں تو ویسے ہی سرکاری نوکری کو ایک نعمت سمجھا جاتا ہے۔ اس کو پانےکے لیے کیا کیا جتن نہیں کیے جاتے، لیکن چند افراد ایسے ہیں جو سرکاری نوکری سے زیادہ خوش نظر نہیں آتے۔
ایسا ہی ایک دلچسپ واقعہ اس وقت سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے، جب صحافی شیراز حسن نے پنجاب پولیس کے اے ایس آئی کا استعفیٰ اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر شیئر کیا جس میں لکھا تھا 14 سال نوکری کرنے کے بعد میں اپنا استعفیٰ پیش کر رہا ہوں کیونکہ ایک رکشہ ڈرائیور بھی مجھ سے زیادہ پیسے کما لیتا ہے۔
شیخو پورہ سے پنجاب پولیس کے ASI جنید احمد کا استعفیٰ۔
’میں نے 14 سال محکمہ پولیس کو دئیے ایمانداری سے نوکری کی۔ آدھی تنخواہ تو نوکری پہ لگ جاتی ہے۔ 38 سال کا ہو گیا، اپنا گھر بنا سکا نا شادی کر سکا ہوں۔ ایک رکشہ ڈرائیور مجھ سے زیادہ کما لیتا ہے۔ ان حالات میں استعفیٰ دے رہا ہوں‘ pic.twitter.com/2xW3QtzYbn— Shiraz Hassan (@ShirazHassan) May 6, 2023
اپنے استعفے میں اے ایس آئی جنید احمد کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی کے 14 سال پولیس محکمے میں ملازمت کرتے ہوئے گزارے ہیں۔ اور اس عرصے میں مجھ پر کرپشن کا ایک بھی الزام نہیں لگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا گھر بنانے اور اس کے بعد شادی کرنے کے لیے دو بار چھٹی کی درخواست دی۔
اس کے علاوہ میں ٹرانسفر کے لیے بھی درخواست دے چکا ہوں جس کے آرڈر بھی جاری کر دیے گئے تھے لیکن دو دن بعد ہی وہ آرڈر کینسل کر دیے گئے۔
اے ایس آئی جنید احمد نے اپنے استعفے میں لکھا کہ میں نے دوبارہ لمبی چھٹی کے لیے درخواست دی ہے جو زیرِ غور ہے، میں نے درخواست میں ذکر کیا ہے کہ میں 38 سال کا ہوں اور اپنا گھر مکمل کرنے کے بعد میں شادی کروں گا۔
وہ استعفے میں تنخواہ کی بھی شکایت کرتے نظر آئے کہ میری تنخواہ 48 ہزار ہے جو آدھے سے زیادہ محکمانہ کاموں پر خرچ ہو جاتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک رکشہ ڈرائیور مجھ سے زیادہ کما لیتا ہے، میں اس نوکری کو جاری نہیں رکھ سکتا لہذا میرا استعفیٰ قبول کیا جائے۔
اے ایس آئی کا استعفیٰ سوشل میڈیا کی زینت بنا تو صارفین نے حکومت پر خوب تنقید کی۔
رانا عمران نامی صارف نے لکھا کہ جو تنخواہ حکومت اپنے 16ویں گریڈ سے تعلق رکھنے والے ملازم کو دیتی ہے اس سے زیادہ پیسے ایک مستری، سبزی فروش اور چاٹ کا ٹھیلا لگانے وال کما لیتا ہے۔
سرکاری ملازمین ایماندار بندوں کے لیے نہی ہیں۔ جو تنخواہ سرکار اپنے 16 ویں سکیل کے ملازم کو دیتی ھے اس سے زیادہ پیسے ایک مستری ایک سبزی کی ریڑی والا ایک فروٹ چاٹ کے ٹھیلے والا کما لیتا ھے۔ سرکار خود ملازم کو ترغیب دیتی ھے کے رشوت خوری کرو۔ ماسوائے بیوروکریسی کے سب انڈر پیڈ ہیں۔ https://t.co/c07TfJeBcw
— Rana Imran Saleem (@naya_kisan) May 6, 2023
ایک صارف نے لکھا کہ جو بھی ایمانداری سے نوکری کر رہا ہے اس کا ہر محکمے میں یہی حال ہے، وہ مفت کا ملازم ہے اس کے پاس اتنی بچت نہیں ہوتی کہ وہ اپنے بچوں کو اچھے کپڑے بھی دلوا سکے۔
جو بھی ایمانداری سے نوکری کر رہا ہے اس کا ہر محمکہ میں یہی حال ہے وہ مفت کا ملازم ہے کوئی بچت نہیں ہے کہ وہ بچوں کو اچھے کپڑے دے سکے
— 𝕄ᴜʜᴀᴍᴍᴀᴅ 𝔸جᴍᴀʟ 𝔾ᴜجᴀʀ (@ajmalgujjer) May 6, 2023
جہاں کچھ لوگوں نے استعفے کی بنیاد پر حکومت اور محکمے کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں چند صارفین نے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے۔ ماریہ انجم نامی صارف نے شرارتی انداز میں لکھا کہ نوکری ہوتے ہوئے تو شاید شادی کے تھوڑے بہت امکانات تھے لیکن اب نوکری گئی تو وہ امکان بھی ختم ہو گیا۔
نوکری ہوتے ہوئے شاید تھوڑے بہت امکان تھے شادی کے لیکن اب نوکری گئی تو وہ امکان بھی نہیں رہا۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے https://t.co/4PsfPRsTtn— Maria Anjum (@MariaAnjum11) May 6, 2023
ایک صارف نے شاعرانہ انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ میں سچ کروں گا پھر بھی ہار جاؤں گا۔ شاید وہ لکھنا چاہتے تھے کہ میں سچ کہوں گا اور پھر بھی ہار جاوں گا۔
میں سچ کرونگا اور پھر بھی ہار جاونگا https://t.co/d7ERjYtXZw
— Saddia Mazhar|سعدیہ مظہر (@SaddiaMazhar) May 6, 2023
یہ اس طرح کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی سرکاری ملازمین مہنگائی میں مسلسل اضافے اور کم تنخواہوں کا رونا روتے دکھائی دیتے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایف بی آر کے ایک ملازم نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا تھا کہ تنخواہ کم اورمہنگائی زیادہ ہے، گھریلو اخراجات تنخواہ سے پورے نہیں ہو رہے لہذا کرپشن کرنے کی اجازت دی جائے۔