پاکستان میں امریکی ناظم الامور نیٹالی بیکر نے او جی ڈی سی ایل ہیڈ آفس اسلام آباد سے پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری سے متعلق ڈائریکٹ لائن کال ویبینار میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا متنوع ارضیاتی منظرنامہ تانبے، سونے، لیتھیم اور اینٹی مونی جیسے وسیع معدنی ذخائر کا حامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں امریکا پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کا خواہاں، امریکی وفد کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اہم اصلاحات کی ہیں تاکہ بین الاقوامی کمپنیاں آسانی سے پاکستانی منڈی میں داخل ہو سکیں۔ ان اصلاحات سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور مقامی کمیونٹیز کو پاکستان کے بڑے پیمانے پر معدنی وسائل سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں زیر تعمیر ریکو ڈِک کی عالمی معیار کی تانبے اور سونے کی کان اس صلاحیت کی نمایاں مثال ہے۔ یہ منصوبہ امریکا اور پاکستان کے درمیان دہائیوں پر محیط تعاون کا مظہر بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 1961 میں ایک مشترکہ جیولوجیکل سروے سے ریکو ڈِک میں تانبے اور سونے کے ذخائر دریافت ہوئے، اب اس منصوبے سے امریکی کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ آلات و خدمات کی مد میں قریباً ایک ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں، اور اس کی مجموعی آمدنی 75 ارب ڈالر سے زیادہ ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
نیٹالی بیکر نے کہاکہ امریکا اور پاکستان کے درمیان اقتصادی شراکت داری کی ایک طویل تاریخ ہے، اور آج ہم اہم معدنیات کے شعبے میں تعاون کے نئے راستے تلاش کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ یہ شعبہ دونوں ممالک کے لیے ترقی، اختراع اور خوشحالی کے بے پناہ امکانات رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے امریکا پاکستان ’ گرین الائنس‘ جاری رہے گا، ڈونلڈ بلوم
انہوں نے کہاکہ یہ ویبینار پاکستان کے اہم معدنیات کے شعبے میں امریکی کمپنیوں کے لیے کاروباری مواقع پر مبنی ہے اور مجھے پاکستان کے وزیر توانائی علی پرویز ملک اور حکومت پاکستان کے دیگر اعلیٰ حکام و ممتاز کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ یہاں موجود ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ سب آپ کو ملک کے معدنی وسائل، ممکنہ تعاون، سرمایہ کاری اور امریکی برآمدات کے مواقع پر جامع معلومات فراہم کریں گے۔