خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 علما یا ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر 21 جولائی کو انتخابات ہونا ہیں، چند دن قبل تک تو ان نشستوں کے حصول کے لیے پی ٹی آئی، جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی اور ن لیگ سرگرم تھی اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری تھا تاہم گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ن لیگ، پیپلز پارٹی اور کے یو آئی رہنماؤں کی ملاقات میں اب خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات بلا مقابلہ کرانے پر اتفاق کر لیا گیا ہے، 6 نشستیں پی ٹی آئی اور 5 نشستیں جے یو آئی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: میرے دور میں اسٹیبلشمنٹ نے دھرنے کروائے، سینیٹ الیکشن چوری ہوئے مگر میں کام کرتا رہا، شاہد خاقان
ذرائع کے مطابق 21 جولائی کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے طلحہ محمود، عطا الحق، روبینہ خالد، دلاور خان اور نیاز احمد کو بلا مقابلہ سینیٹر منتخب کرایا جائے گا اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی، نورالحق قادری، اعظم سواتی اور روبینہ ناز کو بلا مقابلہ سینیٹر منتخب کرایا جائے گا۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی سینیٹ انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں نے انتخابات بلا مقابلہ کرانے پر اتفاق کیوں کیا؟
سینٹ کی رپورٹنگ کرنے والے جنگ گروپ کے سینیئر صحافی حافظ طاہر خلیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل نشستوں کے لیے سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے صبح بلوچستان میں عموما سینٹ انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق ہو جاتا ہے اور بلا مقابلہ سینیٹر منتخب کر لیے جاتے ہیں، خیبر پختونخواہ میں بھی اکثر و بیشتر ایسا ہی ہوتا ہے، بلا مقابلہ سینیٹرز منتخب کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کو روکا جائے اور سینٹ میں پیسے کے زور پر یا دیگر کسی دباؤ یا پریشر کے ذریعے آزاد منتخب ہونے والے سینیٹرز کا دروازہ بند کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا اسمبلی کے باہر پی ٹی آئی کارکنان نے مظاہرہ کیوں کیا؟
حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں بلا مقابلہ سینیٹرز منتخب کرانا بھی سیاسی جماعتوں کے لیے اتنا آسان نہیں ہے اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے دو سینٹرز عرفان سلیم اور عائشہ بانو نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس نہیں لیے اگر وہ سینٹ انتخابات میں حصہ لے لیتے ہیں تو اس صورت میں بلا مقابلہ سینیٹرز منتخب نہیں ہوسکیں گے اور انتخاب ہوگا اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ان 2 سے 3 دنوں میں کیا پی ٹی ائی اپنے امیدواروں کو منالیتی ہے اور ان سے کاغذات نامزدگی واپس کرا لیتی ہے۔