امریکی قانون سازوں نے ملک کا پہلا بڑا قومی کرپٹو کرنسی قانون منظور کر لیا ہے جو ایک طویل عرصے سے زیر بحث تھا۔ یہ قانون کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک تاریخی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے جو برسوں سے ضوابط کے لیے کانگریس پر دباؤ ڈال رہی تھی۔
‘جینیئس ایکٹ’کے نام سے منظور ہونے والے اس قانون کا مقصد ‘اسٹیبل کوائنز’ کے لیے ضابطے وضع کرنا ہے یعنی ایسی کرپٹو کرنسیاں جو امریکی ڈالر یا دیگر قابل اعتماد اثاثوں کے ذریعے مکمل طور پر محفوظ ہوتی ہیں۔ اسٹیبل کوائنز کو نسبتاً کم اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ٹریڈرز کے درمیان خاصی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امارات ایئرلائن اور دبئی ڈیوٹی فری میں کرپٹو کرنسی کے ذریعے ادائیگی کب ممکن ہوگی؟
یہ بل پہلے سینیٹ اور پھر جمعرات کو ایوانِ نمائندگان سے منظور ہوا اور اب توقع ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعہ کو اس پر دستخط کریں گے۔
صدر ٹرمپ جو پہلے کرپٹو کرنسی کو فراڈ قرار دیتے تھے اب اس انڈسٹری کے بڑے حمایتی بن چکے ہیں۔
اس قانون کا مقصد کرپٹو انڈسٹری کے لیے شفاف اور واضح ضابطہ فراہم کرنا ہے تاکہ امریکا جدید ادائیگی کے اس نظام میں عالمی سطح پر پیچھے نہ رہ جائے۔
تاہم صارفین اور بعض ماہرین نے اس قانون پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بغیر مناسب نگرانی کے بینکنگ سے متعلق کاموں کی اجازت دے گا جو صارفین کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا نیا نظام متعارف، قومی سطح پر بٹ کوائن ذخائر قائم کرنے کا منصوبہ
ایک خط میں صارفین کے حقوق کی تنظیموں نے کانگریس کو خبردار کیا کہ یہ قانون ایسے اثاثوں کے پھیلاؤ کی اجازت دے گا جنہیں صارفین غلط طور پر محفوظ سمجھیں گے۔