برطانیہ کے ایک تہائی ارکانِ پارلیمنٹ نے اسٹارمر سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا

ہفتہ 26 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ کی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں (ہاؤس آف کامنز) کے ایک تہائی ارکان نے وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں۔

ایسے وقت میں جب غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق

روسی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

اسرائیل اور امریکا نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حماس کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے لکھے گئے خط کا عکس

جمعہ کو شائع ہونے والے ایک مشترکہ خط میں، نو مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 221 ارکانِ پارلیمنٹ نے وزیراعظم اسٹارمر اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اقدام برطانیہ کی دیرینہ دو ریاستی حل کی حمایت کے تحت کیا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ اگرچہ ہمیں علم ہے کہ برطانیہ کے پاس فلسطین کو آزاد ریاست بنانے کی طاقت نہیں، تاہم ہماری تاریخی وابستگی اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہماری رکنیت کے باعث یہ اقدام علامتی طور پر اہم ہوگا۔

ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کو فلسطین کے حوالے سے خصوصی ذمے داری حاصل ہے کیونکہ وہ 1919 سے 1948 تک فلسطینی علاقے کا مینڈیٹ ایڈمنسٹریٹر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

اخبار ’گارڈین‘ کے مطابق برطانوی کابینہ کے کئی وزرا بشمول ڈپٹی وزیراعظم انجیلا رینر، وزیر داخلہ یویٹ کوپر، اور وزیرِ انصاف شبانہ محمود بھی اس اقدام کے حامی ہیں۔

اگرچہ دباؤ بڑھ رہا ہے، لیکن اسٹارمر نے فوری اقدام سے گریز کیا ہے۔ جمعہ کو فرانسیسی صدر میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز سے فون پر گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ان اقدامات میں سے ایک ہے جو ہمیں اٹھانے ہوں گے۔

انہوں نے کہا میں اس بارے میں واضح ہوں، لیکن یہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، جو آخرکار 2 ریاستی حل اور فلسطینیوں و اسرائیلیوں کے لیے پائیدار سلامتی کی ضمانت دے۔

تینوں رہنماؤں نے فوری جنگ بندی، اور اسرائیل کی جانب سے محصور علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کو غیر مسلح ہونا ہوگا اور غزہ کے مستقبل میں اس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔

روسی حکومت نے جمعہ کو دوبارہ مؤقف دہرایا کہ روس نے فلسطینی ریاست کو سویت دور سے ہی تسلیم کر رکھا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت 2 ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ