ملک کے دیگر بڑے شہروں کی طرح کراچی میں بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی قید کے 2 برس مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان احتجاجی ریلی کے لیے یونیورسٹی روڈ کے حسن اسکوائر کے مقام پر جمع ہوئے، ریلی میں موجود قیادت کے مطابق انہیں پر امن انداز میں مزار قائد تک جانا تھا۔
حسن اسکوائر سے ریلی جیسے آگے بڑھتی گئی پولیس کی بھاری نفری بھی جمع ہوتی گئی، پولیس نے یونیورسٹی روڈ پر ریلی نکالنے کے دوران ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ کرنے سمیت دیگر الزام میں تحریک انصاف کراچی کے 7 رہنماؤں سمیت 550 کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی رہنما اڈیالہ جیل کیوں نہ پہنچ سکے؟
یہ مقدمہ تھانہ پی آئی بی میں سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، درج مقدمہ میں پولیس نے پی ٹی آئی کے 12 کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔
درج مقدمہ میں پولیس کے مطابق 5 اگست کو یونیورسٹی روڈ گلشن اقبال سے آنے روڈ پر ایک ریلی جس کی قیادت راجہ اظہر، فردوس شمیم نقوی، ارسلان خالد، عواب علوی، سیف الرحمن اور عالمگیر خان سمیت دیگر رہنما کررہے تھے ۔
پولیس کے مطابق ریلی میں 500 سے 600 افراد تھے، ریلی نے ٹریفک کو روک دیا تھا جس کے بعد ایس ایچ او نے حکام بالا کو اطلاع دی، پولیس نے ریلی کی قیادت کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے لیس ریلی کے شرکا نے انتشار پھیلاتے ہوِئے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا ۔
پولیس کے مطابق پولیس نے حفاظت خود مختاری کے تحت موقع پر شیلنگ کرتے ہوئے شرکا کو منتشر کیا، ریلی میں ڈیوٹی پر موجود تھانہ عزیز بھٹی کے ہیڈ محرراعجاز سر پر پتھر لگنے سے زخمی ہوئے، واقعہ کے دوران شرکا گلیوں میں فرار ہوگئے۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے ایس ایچ او تھانہ پی آئی بی انسپکٹر محمد اشفاق کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا، پولیس نے اس مقدمہ میں پی ٹی آئی کے 12کارکنان کو گرفتار کیا ہےجبکہ مقدمہ میں نامزد 500 سے 550 نامعلوم ملزمان مفرور ہیں، تفتیشی حکام اس ضمن میں مزید تحقیقات کررہے ہیں۔