زندگی کی دوڑ میں تھک کر پیچھے رہ جانے اور مختلف سوالوں کی گونج میں عمر کا آخری حصہ گزارنے کی کوشش کرنے والے اولڈ ایج ہوم کے 5 باسیوں نے ایک مِسٹری مووی بناکر سب کو حیران کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا عمر رسیدہ افراد میں سماعت کی کمی ڈیمینشیا کا باعث بن سکتی ہے؟
برطانیہ کی کاؤنٹی گلوسٹرشائر کے شہر چیلتنم کے مونکسکرافٹ کیئر سینٹر کے بزرگوں نے یہ ثابت کر دیا کہ عمر صرف ایک عدد ہے۔ 72 سے 88 سال کی عمر کے 5 بزرگوں نے نہ صرف ایک دلچسپ مِسٹری فلم کی کہانی لکھی بلکہ خود اس میں اداکاری بھی کی۔ ممکن ہے اپنے خیالوں میں کئی دہائیاں پہلے اپنے ننھے بچوں کے لیے سارا وقت وقف کردینے اور اسی کو اپنی زندگی کا سرمایہ تصور کرنے والے ان افراد کے ذہنوں میں کئی سوال ایسے بھی ہوتے ہوں جن کے جواب انہیں نہ مل پاتے ہوں لیکن اپنی فلم میں شائقین کے لیے انہوں نے ہر معمے کا جواب بطور احسن پیش کیا۔

یہ 20 منٹ کی فلم ’مونکسکرافٹ تھرزڈے کلب‘ کے نام سے بنائی گئی جس کا اسکرپٹ لکھنے والی خاتون کا نام جوڈتھ گرین ہے۔ فلم کی کہانی ایک قیمتی ہیرے کی انگوٹھی کے گم ہونے کے گرد گھومتی ہے جسے یہ معمر ’جاسوس‘ ملنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ معروف مصنف رچرڈ اوسمن کی ’تھرزڈے مرڈر کلب‘ کتابوں سے متاثر ہو کر لکھی گئی۔ اگرچہ ابتدائی طور پر فلم میں قتل کے پہلو پر سوچا گیا تھا لیکن کیئر ہوم کے لیے یہ موضوع موزوں نہ سمجھا گیا جس کے بعد اسے ایک ہلکا پھلکا معمہ بنا دیا گیا۔
مزید پڑھیے: عمر رسیدہ جوڑے کو ہرسال ایک ہی چیز تحفے میں ملنے کا عجیب اتفاق
جوڈتھ گرین نے بتایا کہ فلم کی اسکرپٹ کئی بار دوبارہ لکھی گئی تاکہ ایسے جملے شامل کیے جائیں جنہیں ڈیمنشیا کے شکار بزرگ بھی آسانی سے یاد رکھ سکیں۔ ایک اداکارہ سارہ جونز، جنہوں نے ’اگاتھا کرسپی‘ کا کردار نبھایا نے کئی سینز میں دوسرے اداکاروں کو لائنیں یاد دلائیں جنہیں بعد میں ایڈیٹنگ کے دوران نکال دیا گیا۔
فلم بنانے میں کل 5 ماہ لگے اور اس کی رونمائی کی خصوصی تقریب کیئر ہوم میں منعقد کی گئی جس میں بزرگوں کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔
جوڈتھ گرین کہتی ہیں کہ مجھے ڈر تھا کہ کہیں اسکرپٹ سب کو بور نہ کر دے لیکن جب سب نے ہنسنا شروع کیا تو میری جان میں جان آئی۔
یہ پوری فلم صرف ایک آئی فون پر فلمائی اور ایڈیٹ کی گئی۔
مزید پڑھیں: 115 سالہ برطانوی خاتون کو دنیا کے معمر ترین انسان کا اعزاز کیسے ملا؟
فلم کے دیگر دلچسپ کرداروں میں فریڈ مک نائٹ (ہیرکیولس بیرو)، پیٹر جیمز (بطور ہیری ہومز) اور پیٹریشیا جیئل (مس ماربلز) شامل تھے۔
پیٹریشیا جیئل نے کہا کہ یہ ایک شاندار تجربہ تھا میں ان لوگوں سے ملی جن سے پہلے (اولڈ ایج ہوم میں کیوں کہ وہ مختلف بلاکس میں رہتے تھے) کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی اور ہم سب نے مل کر بہت انجوائے کیا۔