وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزارت داخلہ کی سفارش پر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی کابینہ نے ملک کے مختلف شہروں میں پر تشدد واقعات کے دوران املاک کو نقصان پہنچے جانے کی شدید مذمت کی۔ اجلاس میں اس حوالے سے مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی مجموعی صورت حال پر غور کیا گیا۔
اجلاس نے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے ایک عرصے سے مسلسل اداروں اور ان کی قیادت کو نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
شرکا نے کہا کہ قاتلانہ حملوں سے لے کر قومی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے تک کے مذموم الزامات ایک تسلسل کے ساتھ عائد کیے جارہے ہیں۔
پی ٹی آئی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے
اجلاس نے نشاندہی کی کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کاسوچے سمجھے منصوبے کے تحت حساس اداروں اور ان کے افسران کو نشانہ بنانا ایک تسلسل ہے جو اب حساس اداروں اور عمارات پردہشت گردانہ حملوں میں تبدیل ہوچکا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
اجلاس نے کہا کہ یہ رویہ پی ٹی آئی کی ماضی کی روش اور طرزعمل کے عین مطابق ہے بلکہ اس میں اب مزید شدت آگئی ہے۔ یہ آئینی، قانونی یا جمہوری رویہ نہیں بلکہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیاجاسکتا۔
اجلاس نے قرار دیا کہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے ٹھوس شواہدپر مبنی سنگین مقدمے میں نیب نے ایک قانونی عمل کے ذریعے عمران خان کو گرفتا رکیا جسے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قانونی قرار دیا۔ مزید برآں احتساب عدالت نے تفصیلی بحث اور سماعت کے بعد بھی اس گرفتاری کو قانونی قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی قیادت کے اکسانے پر پورے ملک میں امن وامان کی سنگین صورتحال پیدا کردی گئی ہے۔
اجلاس نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے اکسانے پر چند سو دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کے ملک میں جلاؤ گھیراؤ، حساس سرکاری ونجی املاک کو آگ لگانے، توڑپھوڑ، ساز وسامان اور آلات کی لوٹ مار، ریڈیو پاکستان، اے پی پی اور پی ٹی وی کے انفراسٹرکچر پر حملوں، قومی نشریات رکوانے کی کوشش، گاڑیاں اور ریکارڈ نذرآتش کرنے، شہریوں اور سرکاری اہلکاروں کے زخمی ہونے کے واقعات کی شدید مذمت کی۔
اجلاس نے ایدھی اوردیگر ایمبولنسز کے مریضوں کو نکال کر گاڑیاں جلانے سمیت دیگر مقامات پر مسافر شہریوں کو محصور اور ہراساں کرنے کے واقعات جیسی کھلی دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔
غازیوں اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے کی مذمت
اجلاس نے غازیوں اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی، پشاور میں چاغی ماڈل کو آگ لگانے جیسے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئین اور قانون کے تحت احتجاج اگرچہ ایک بنیادی جمہوری حق ہے جسے آئین اور قانون کی متعین حدوں کے اندر ہونا چاہیے لیکن کسی بھی مہذب ملک اور معاشرے میں اس نوع کی لاقانونیت کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اجلاس نے طے کیا کہ آئین اور قانون کے منافی سرگرمیوں کو آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے، دہشت گرد ی اور توڑ پھوڑ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ ریاستی وسرکاری اداروں، نجی املاک، عوام کے جان ومال کے تحفظ آئین اور قانون کے مطابق موثر اقدامات کئے جائیں۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس فرض کی تکمیل ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔
اجلاس نے عوام کو خراج تحسین پیش کیا ہے کہ انہوں نے ریاست دشمنی اور دہشت گرد رویوں کو مسترد کیا اور آئین وقانون کا ساتھ دیا۔
اجلاس نے پولیس، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں، انتظامیہ اور افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے تمام خطرات کے باوجود سرکاری ونجی املاک اور عوام کے جان ومال کو بچانے کے لئے خدمات انجام دیں۔
وفاقی کابینہ نے آر سٹریٹ واشنگٹن ڈی سی میں واقع پاکستان چانسری کی پرانی عمارت سب سے بہترین آفر میں فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ عمارت کے لیے 7.1 ملین ڈالرز کی آفر آ چکی ہے۔
کابینہ کمیٹی اور ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق
وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 28 اپریل 2023 میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 28 اپریل اور 10 مئی 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔
اجلاس کے آغاز میں وزیرِ اعظم نے کابینہ کو اپنے دورہ برطانیہ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا برطانیہ کا دورہ انتہائی کامیاب رہا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے کنگ چارلس سوئم کو ان کی تاجپوشی پر مبارکباد دی اور ان تک پاکستانی عوام کی نیک خواہشات پہنچائیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے کنگ چارلس سوئم کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کر لی۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیرِ اعظم رشی سینک سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاجپوشی کی تقریبات کے دوران ان کی دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ہوئیں جن میں دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور پر گفتگو ہوئی۔