وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں پنجاب میں شدید بارشوں اور دریائے چناب، ستلج اور راوی میں ممکنہ سیلابی صورتحال پر جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے وزیراعظم کو متاثرہ علاقوں میں پیشگی انخلا، محفوظ مقامات پر منتقلی اور امدادی سامان کی ترسیل پر بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے کی جانب سے پیشگی معلومات اور وارننگ کا سلسلہ مزید موثر انداز میں جاری رکھا جائے تاکہ قیمتی انسانی جان اور مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہا ہے۔عوام حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں۔ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور امدادی ٹیموں سے رابطہ رکھیں۔سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل پرہیز کریں۔
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) August 27, 2025
اب تک پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں پانچ ہزار خیمے اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جا چکا ہے۔ گجرات، سیالکوٹ اور لاہور میں اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے لیے تمام انتظامی اقدامات فوری طور پر اٹھائے جائیں۔
بجلی، ذرائع مواصلات اور سڑکوں کی بحالی کے لیے متعلقہ وفاقی وزراء اور حکام لاہور پہنچ کر صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں سیلابی صورتحال سنگین، نشیبی علاقے خالی کرانے کے احکامات، فوج طلب
اجلاس میں بتایا گیا کہ دریائے چناب میں پانی کا اخراج بڑھنے کے پیش نظر ہیڈ مرالہ اور خانکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ متاثرین کے بروقت انخلا کے لیے 2000 ٹرک تیار کیے گئے ہیں۔
ہنگامی اطلاع:خانکی ہیڈورکس پر شدید سیلابی صورتحال:
اپڈیٹ: 27 اگست، دوپہر 12 بجےدریائے چناب میں خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز،جبکہ ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک۔ شدید سیلابی ریلے کے باعث ہیڈ ورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا۔ pic.twitter.com/JhX8BS9D2j
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) August 27, 2025
علاوہ ازیں، دریائے راوی اور ستلج میں پانی کے اخراج کا دباؤ مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے، جبکہ خانکی، بلوںکی اور قادر آباد میں پانی کے دباؤ کی نگرانی جاری ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سیلابی صورتحال سے پیدا ہونے والے مسائل کو مقامی اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے اور انسانی جان و مال، فصلیں اور مال مویشی محفوظ بنائے جائیں۔