ایران اور روس نے ایک دہائی سے تعطل کے شکار ایٹمی تعاون کے منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مجوزہ معاہدے کے تحت اسلامی جمہوریہ میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
ایران کے نائب صدر اور اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی پیر کو ماسکو پہنچے، جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ معاہدے کی بات چیت مکمل ہو چکی ہے اور اس ہفتے دستخط کے ساتھ دونوں ممالک عملی اقدامات کے مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔
NEW: Iran and Russia will sign a deal this week to build 8 new nuclear power plants in Iran.
4 reactors at Bushehr, 4 at other sites (locations prepared, not public). pic.twitter.com/sW5Gjff0wz
— Clash Report (@clashreport) September 23, 2025
ایرانی اور روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ معاہدہ تہران کے اُس ہدف کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2040 تک 20 گیگاواٹ ایٹمی توانائی کی پیداواری صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے مزید بتایا کہ نئے ری ایکٹروں میں سے 4 بوشہر میں قائم کیے جائیں گے۔
روس پہلے ہی ایران کا پہلا ایٹمی بجلی گھر بوشہر میں تعمیر کر چکا ہے، جو 2011 میں فعال ہوا اور 2013 میں مکمل ہوا تھا، حالانکہ اس پر امریکا نے سخت اعتراض کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران میں عالمی جوہری نگرانی کے ادارے کے معائنہ کاروں کی واپسی، یورپی ممالک کے ساتھ اہم مذاکرات
یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کے مغرب کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
مغربی طاقتوں کا الزام ہے کہ تہران 2015 کے اُس جوہری معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔
ایران ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اپناتا آیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
مزید پڑھیں:ایران کا یورینیم افزودگی پروگرام جاری رہے گا، عباس عراقچی کا دوٹوک مؤقف
روس نے بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے دفاع میں کہا ہے کہ وہ تہران کے پُرامن ایٹمی توانائی کے حق کی حمایت کرتا ہے، لیکن ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ایران کے خلاف ہے۔
اسی دوران، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز ایک قرارداد کا مسودہ مسترد کر دیا تھا جس کے ذریعے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: ایران کا این پی ٹی سے نکلنے کا عندیہ، فرانس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے تجویز دی ہے کہ اگر ایران عالمی ایٹمی معائنہ کاروں کو مکمل رسائی دے، افزودہ یورینیم سے متعلق خدشات دور کرے اور امریکا کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرے تو وہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو 6 ماہ کے لیے مؤخر کرنے پر آمادہ ہیں۔
یورپی طاقتوں نے مزید ایک دہائی پرانے ایٹمی معاہدے کے تحت ’اسنیپ بیک‘ میکنزم کو فعال کرتے ہوئے تہران پر عدم تعمیل کا الزام لگایا اور ایران پر اقوام متحدہ کی منجمد پابندیاں بحال کرنے کے حق میں ووٹ بھی دیا۔