ماہرنگ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی ایک بار پھر بے نقاب، دہشتگردوں کی پشت پناہی ثابت

اتوار 28 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 

 

پاکستان اس وقت دہشتگردی کے ساتھ ساتھ پراپیگنڈے کے محاذ کا بھی سامنا کر رہا ہے۔ تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی)، جس کی قیادت ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کر رہی ہیں، بین الاقوامی سطح پر کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے بیانیے کو آگے بڑھا رہی ہے۔

انسانی حقوق کے پردے میں متنازع کردار

ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، جنہیں ایک وقت میں ریاست کی جانب سے سرکاری وظیفہ دے کر طب کی تعلیم کے لیے بھیجا گیا تھا، اب غیر ملکی پشت پناہی رکھنے والے عناصر کے لیے ڈھال بن چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:http://ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں

وہ خود کو انسانی حقوق کی کارکن کے طور پر پیش کرتی ہیں، لیکن اسلام آباد انسٹیٹیوٹ آف کانفلکٹ ریزولوشن (IICR) کی تازہ تحقیق کے مطابق بی وائی سی دراصل دہشتگردی کو سرگرمیوں کے پردے میں چھپا رہی ہے۔

دہشتگردی پر خاموشی، ریاستی اقدامات پر تنقید

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی وائی سی نے نہ تو اگست 2024 کے موسیٰ خیل قتل عام، نہ مارچ 2025 کے جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ، اور نہ ہی مئی 2025 میں اسکول بس حملے کی مذمت کی۔

اس کے برعکس ان کے جلسے جلوس دہشتگردوں کو ہیرو بنا کر پیش کرتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات کو ریاستی جبر قرار دیتے ہیں۔

احتجاج میں خواتین اور بچوں کا استعمال

تجزیہ کاروں کے مطابق مہرنگ بلوچ اپنے احتجاجی اجتماعات میں خواتین اور بچوں کو بطور ڈھال استعمال کرتی ہیں تاکہ ریاستی کارروائیوں کو ’ظلم‘ کے طور پر دکھایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی میں اسرائیل اور بھارت کی دلچسپی

مارچ 2025 میں بی وائی سی کارکنوں نے کوئٹہ سول اسپتال پر دھاوا بول کر دہشتگردوں کی لاشیں قبضے میں لینے کی کوشش کی اور عملے پر حملہ کیا۔ اسی طرح 2024 میں گوادر میں مظاہروں کے دوران سی پیک روٹس بند کر دیے گئے اور پتھراؤ سے ایک ایف سی اہلکار جاں بحق ہوا۔

لاپتا افراد یا دہشت گرد؟

بی وائی سی کی سب سے بڑی دلیل لاپتا افراد کے کیسز پر مبنی ہے، لیکن کئی مثالیں اس دعوے کو مشکوک بناتی ہیں۔ عبدالودود ستکزئی کو لاپتہ قرار دیا گیا مگر بعد میں بی ایل اے نے خود اسے مچھ حملے میں اپنا خودکش بمبار تسلیم کیا۔

صہیب لانگو کو بھی لاپتا قرار دیا گیا لیکن وہ بعد میں مہرنگ بلوچ کے ذاتی محافظ کے طور پر سامنے آیا اور جولائی 2025 میں آپریشن میں مارا گیا۔

اسی طرح کریم جان اور رفیق بزنجو بھی ’لاپتا‘ دکھائے گئے لیکن دونوں دہشتگرد حملوں میں ملوث پائے گئے۔

عالمی سطح پر رابطے اور حمایت

بین الاقوامی سطح پر بھی مہرنگ بلوچ کے روابط سامنے آ رہے ہیں۔ کییا بلوچ، جو امریکی حکومت کے کالعدم قرار دیے گئے بی ایل اے کے سرگرم حمایتی ہیں، مہرنگ کو عالمی پلیٹ فارمز تک رسائی دلاتے ہیں۔

اسی طرح حربیار مری، مہران مری اور بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) بھی ان کے بیانیے کو آگے بڑھاتے ہیں۔

اہم سوال

ماہرین کے مطابق اصل سوال یہ ہے کہ آیا ڈاکٹر مہرنگ بلوچ واقعی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں یا پھر وہ پاکستان میں دہشتگردی کے پراپیگنڈے کا چہرہ بن چکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

وزیراعلیٰ بلوچستان کا گوادر میں پانی کے بحران کا نوٹس، ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کا حکم

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی 31 دسمبر سے پہلے دورہ پاکستان کی تیاریاں

فلسطین سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح، غزہ امن منصوبے پر سیاست نہ کی جائے، اسحاق ڈار

قومی اسمبلی اجلاس سے پاکستان پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ، پنجاب حکومت کے رویے پر تحفظات

آزاد کشمیر حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی

ویڈیو

’صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے‘

ٹرینوں کا اوپن آکشن: نجکاری یا تجارتی حکمت عملی؟

نمک منڈی میں چپلی کباب نے بھی جگہ بنالی

کالم / تجزیہ

یہ حارث رؤف کس کا وژن ہیں؟

کرکٹ کی بہترین کتاب کیسے شائع ہوئی؟

سیزیرین کے بعد طبعی زچگی اور مصنوعی دردِ زہ