آٹو فنانسنگ میں مسلسل 10ویں ماہ اضافہ، کل حجم 305 ارب روپے تک پہنچ گیا

جمعہ 17 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ستمبر کے اختتام تک آٹو لونز کا حجم بڑھ کر 305 ارب روپے تک پہنچ گیا جو اگست میں 294 ارب روپے تھا۔ یوں آٹو فنانسنگ میں مسلسل 10ویں ماہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آٹو فنانسنگ میں 20 فیصد کی لمبی چھلانگ،اسٹیٹ بینک نے ڈیٹا جاری کردیا

ڈان میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اگرچہ آٹو فنانسنگ میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم یہ اب بھی جون 2022 میں ریکارڈ کیے گئے 368 ارب روپے کی بلند ترین سطح سے کم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ جس کا اندازہ نیم اور مکمل طور پر ناک آؤٹ کٹس کی درآمدات سے ہوتا ہے۔ آنے والے مہینوں میں یہ رجحان کو برقرار رھ سکتا ہے۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں مذکورہ کٹس کی درآمدات 114 فیصد کے اضافے کے ساتھ 458 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال اسی مدت میں 231.4 ملین ڈالر تھیں۔

پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اللہ طارق نے آٹو فنانسنگ میں اضافے کو قوت خرید میں بہتری اور نئی گاڑیوں کے ماڈلز کی لانچنگ سے جوڑا ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل کے مطابق آٹو لیزنگ اب زیادہ پرکشش ہو گئی ہے کیونکہ کچھ معاملات میں شرح سود 10 فیصد سے بھی کم ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیے: گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟

مالی پالیسی کی شرح میں جون میں 22 فیصد سے کمی کرکے 11 فیصد کیے جانے نے بھی گاڑیوں کی طلب میں اضافہ کیا ہے اگرچہ یکم جولائی 2025 سے نافذ کی گئی نیو انرجی وہیکل پالیسی کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

تاہم کچھ بنیادی رکاوٹیں بدستور موجود ہیں۔ گاڑیوں پر آٹو لون کے لیے 3 ملین روپے کی موجودہ حد اعلیٰ قیمت والی گاڑیوں کے لیے فنانسنگ کو محدود کرتی ہے۔

کچھ تجزیہ کار اس حد کو 6 ملین روپے تک بڑھانے کی تجویز دے رہے ہیں لیکن اسٹیٹ بینک محتاط ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ بڑھتی ہوئی طلب غیرملکی زرِمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 15 افسران کے تبادلے

دیگر ضوابط جیسے کہ 30 فیصد ایڈوانس ادائیگی کی شرط اور مختصر قرض کی مدت — 1000cc  تک کی گاڑیوں کے لیے 5 سال اور چھوٹی گاڑیوں کے لیے 3 سال بھی ممکنہ خریداروں کے لیے رکاوٹ بن رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

وزیراعظم کی طرح صدر بھی انکار کر سکتے تھے استثنیٰ نہیں چاہیے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ