پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی کے باعث پاک افغان سرحد بابِ دوستی 11ویں روز بھی ہر قسم کی دو طرفہ تجارت اور پیدل آمدورفت کے لیے بند رہی، اس سرحدی بندش کے باعث افغانستان میں غذائی قلت اور مہنگائی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان معاہدے میں بارڈرز کھولنے اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی پر اتفاق ہوگیا، وزیر دفاع خواجہ آصف
سرحد بند ہونے سے دونوں جانب ہزاروں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس کے باعث تاجر یومیہ کروڑوں روپے کے نقصان کا شکوہ کررہے ہیں۔
پاک افغان طورخم بارڈر شاہراہ بند
ڈرائیور حضرات کو شدید مشکلات کا سامنا تجارتی سامان پھنس کر رہ گیا
پاکستان اور افغان تاجروں کو شدید مالی نقصان کا سامنا
اس سب کا ذمہ دار کوئی اور نہیں افغان حکمران ہیں جو بھارت کی بولی بول رہے اور جنگی ماحول بنا رہے ہیں pic.twitter.com/ASaM2ysyzn— Abid Dhariwal (@a__bd26) October 17, 2025
ضلعی انتظامیہ کے مطابق اس وقت صرف افغان مہاجرین اور افغانستان میں پہلے سے پھنسے ہوئے ٹرکوں کو محدود اجازت دی جا رہی ہے جبکہ دیگر تمام تجارتی سرگرمیاں تاحال معطل ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومتِ پاکستان کی منظوری کے بعد ہی دو طرفہ تجارت بحال کی جائے گی۔
پاک افغان سرحد کے دونوں جانب سینکڑوں ٹرک کھڑے ہیں، افغانستان کی سمت موجود ٹرکوں میں انگور، انار، سبزیاں اور فریش فروٹ جبکہ پاکستان کی جانب موجود ٹرکوں میں خوراک، آٹا، چاول، دالیں، تیل اور دیگر اشیائے ضروریہ بھری ہوئی ہیں، جنہیں تاخیر کے باعث خراب ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔

ایوانِ صنعت و تجارت کوئٹہ کے سینیئر نائب صدر اختر کاکڑ نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ سرحد کی بندش سے افغانستان کی منڈیوں میں خوراک اور روزمرہ اشیا کی کمی کا اندیشہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تقریباً 90 فیصد ضروریات پاکستان سے پوری ہوتی ہیں، اگر سرحدی راستہ نہ کھلا تو تاجروں کی سرمایہ کاری ڈوب جائے گی۔
مزید پڑھیں:چمن: پاک افغان بارڈر پر پاسپورٹ اور ویزا پالیسی کے خلاف پھر دھرنا شروع
’ٹرکوں پر لدا مال خراب ہونے کے قریب ہے جس سے انہیں شدید مالی نقصان ہو رہا ہے، فریش فروٹ اور سبزیوں کے ٹرک 10 دن سے زائد عرصہ سے کھڑے ہیں، جن میں انگور اور انار ضائع ہو رہے ہیں۔‘
اختر کاکڑ کے مطابق، سرحد بند ہونے سے نہ صرف تاجروں بلکہ مزدور طبقے کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے، سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کے سرحدی شہروں اسپن بولدک، قندھار اور ہلمند میں خوراک کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک افغان بارڈر پر فتنہ الخوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام، 4 خارجی مارے گئے
بازاروں میں دال، آٹا، سبزیوں، خوردنی تیل، اور چاول کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں ان اشیا کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔
تجارتی ماہرین کے مطابق، تقریباً 80 کروڑ روپے مالیت کا سامان سرحد کے دونوں جانب پھنسا ہوا ہے، جس سے کاروباری طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان بارڈر پر دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی، 5 دہشتگرد ہلاک، 3 جوان شہید
ماہرین کے مطابق افغانستان چونکہ درآمدی اشیا پر شدید انحصار کرتا ہے، اس لیے خوراک، ادویات اور ایندھن کی قلت وہاں عوامی سطح پر اضطراب پیدا کر سکتی ہے۔














