غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترک فوجیوں کی تعیناتی مسترد کردی

پیر 27 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ وہ ترکیہ کے فوجیوں کو اُس بین الاقوامی امن فورس کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دے گا، جسے امریکا غزہ میں اسرائیل اور حماس جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تشکیل دینا چاہتا ہے۔

یہ اعلان اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیڈن سار نے پیر کے روز ہنگری کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اسرائیل کا نگراں نہیں، شراکت دار ہے، نائب امریکی صدر جے ڈی وینس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے 20 نکاتی جنگ بندی معاہدے میں ایک بین الاقوامی فورس کے قیام کا تصور شامل ہے، تاہم اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کون سے ممالک اپنی افواج اس مشن کے لیے فراہم کریں گے۔

معاہدے کے مطابق امریکا عرب اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک ’عارضی بین الاقوامی استحکام فورس‘ تشکیل دے گا جو غزہ میں تعینات ہو کر تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کی معاونت کرے گی۔

اس ضمن میں اردن اور مصر سے بھی مشاورت کی جائے گی جنہیں اس میدان میں طویل تجربہ حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: نیتن یاہو نے غزہ میں ترک سیکیورٹی فورسز کے کسی بھی کردار کی مخالفت کردی

امریکی حکام کے مطابق اس فورس کی تشکیل کا عمل جاری ہے، تاہم اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ تاحال شروع نہیں ہوا۔

وزیرِ خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ اسرائیل ترکیہ کی شمولیت کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ صدر رجب طیب ایردوان طویل عرصے سے اسرائیل کے مخالف رہے ہیں۔

اُن کے مطابق اسرائیل نے اس مؤقف سے امریکی حکام کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

’جن ممالک کو اپنی افواج بھیجنے کی خواہش ہے، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ انصاف پر مبنی رویہ رکھنا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں:امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا غزہ کا دورہ، امریکی افواج کی عدم تعیناتی کی یقین دہانی

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں کسی امریکی فوجی کی تعیناتی نہیں ہوگی۔

نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے دورے کے دوران کہا تھا کہ کئی ممالک اس امن فورس میں شمولیت کے خواہشمند ہیں جو غزہ میں فلسطینی پولیس فورس کی تربیت کرے گی۔

مارکو روبیو کے مطابق امریکا اس فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کی منظوری یا کسی بین الاقوامی اجازت نامے کے حصول پر کام کر رہا ہے۔

ترکیہ کو اس فورس کے ممکنہ اہم امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ وہ نہ صرف ایک مضبوط فوجی طاقت رکھتا ہے بلکہ حماس کے ساتھ قریبی تعلقات بھی رکھتا ہے، جسے جنگ بندی معاہدے کے تحت غیر مسلح ہونا ہے۔

مزید پڑھیں: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

تاہم اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات غزہ کی جنگ کے بعد بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

صدر ایردوان نے جنگ کے آغاز سے اسرائیل اور خصوصاً وزیراعظم نیتن یاہو پر شدید تنقید کی ہے، اُن پر نسل کشی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کا موازنہ نازی رہنما ایڈولف ہٹلر سے کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

صدر نے دانش اسکولز اتھارٹی بل واپس کر دیا! اس بل میں ہے کیا؟

تحفظ اطفال کی آگہی میں مذہبی رہنماوں کی شمولیت سے مثبت نتائج متوقع ہیں، سیکریٹری مذہبی امور

سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا حیران کن اضافہ

بنگلہ دیشی سینیئر صحافی انیس عالمگیر کی گرفتاری، عالمی ادارے کی طرف سے تشویش کا اظہار

شادی میں ہوائی فائرنگ سے ایک شخص زخمی، دولہے کا ماموں گرفتار

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

فیض حمید کے بعد اگلا نمبر کس کا؟ وی ٹاک میں اہم خبریں سامنے آگئیں

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں