پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق باجوڑ میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب ایک آپریشن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج) کے نائب امیر قاری امجد عرف مفتی حضرت یا مفتی مزاحم کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
فوجی ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئ ایک بڑی کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج) کے نائب امیر قاری امجد عرف مفتی حضرت یا مفتی مزاحم کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 8 دہشتگرد ہلاک
بیان کے مطابق باجوڑ میں دہشتگردوں کی نقل و حرکت بروقت شناخت کرلی گئی تھی جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا اور اس دوران قاری امجد اور ان کے 3 دہشتگرد ساتھیوں کو ہلاک کردیا۔
قاری امجد دہشتگرد تنظیم کا دوسرا بڑا رہنما تھا اور اسے پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں دہشتگرد نیٹ ورک کا مرکزی منصوبہ ساز سمجھا جاتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق امجد عرف مزاحم، دہشتگرد نور ولی کا نائب اور بھارتی حمایت یافتہ ’فتنہ الخوارج‘ کی رہبری شوری کا سربراہ تھا۔
ٹھوس انٹیلی جنس پر مبنی کارروائی
ذرائع کے مطابق قاری امجد گزشتہ 2 ہفتوں سے باجوڑ میں روپوش تھا جہاں وہ اپنے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے احکامات پر دہشتگرد سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے اس کی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھی اور ایک اعلیٰ مہارت کے حامل آپریشن میں اسے نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 8 دہشتگرد ہلاک
حکومت پاکستان نے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ وہ افغانستان میں مقیم رہ کر پاکستان میں متعدد دہشتگرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث رہا۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ ’فتنہ الخوارج‘ کی قیادت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشتگردوں کی دراندازی کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ ملک کے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں دہشتگردی کرنے والا فتنہ الہند کا انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ واقعہ اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ افغان سرزمین بدستور پاکستان مخالف عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
ترجمان نے عبوری افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں مؤثر اقدامات کرے تاکہ افغان سرزمین کسی بھی دہشتگرد سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہو۔
قاری امجد کون تھا؟
قاری امجد، جسے ’مفتی حضرت‘ یا ’مفتی مزاحم‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، ٹی ٹی پی کی شوریٰ کا اہم رکن اور مفتی نور ولی محسود کے بعد دوسرا بڑا رہنما تھا۔

وہ نہ صرف تنظیم کی منصوبہ بندی میں پیش پیش تھا بلکہ میدانِ عمل میں بھی سرگرم کردار ادا کرتا رہا۔ امریکا نے 2022 میں اسے عالمی دہشت گرد (Specially Designated Global Terrorist) قرار دیا تھا۔
دہشتگرد سرگرمیوں میں کلیدی کردار
قاری امجد نے خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا میں متعدد خودکش حملوں، بارودی سرنگوں کے دھماکوں اور سرحدی چوکیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کی۔
یہ بھی پڑھیں:وزیرستان: پاک آرمی اور خوارج کے درمیان فائرنگ، لیفٹیننٹ کرنل سمیت 5 جوان شہید
وہ خاص طور پر لڑکیوں کے اسکولوں کو نشانہ بنانے اور تعلیمی اداروں کی تباہی کے لیے بدنام تھا۔ اس نے ٹی ٹی پی کے اندر ڈرون اور کوآڈ کاپٹر ٹیمیں تشکیل دیں جو سرحدی چوکیوں پر بم گرانے کی کارروائیوں میں ملوث تھیں۔
اس کے علاوہ وہ تنظیم کے اندر نئی دہشت گرد تکنیکوں اور تربیتی مراکز کے قیام میں بھی پیش پیش رہا۔
تنظیمی ڈھانچے کو شدید دھچکا
قاری امجد کی ہلاکت سے ٹی ٹی پی کے کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچے کو سخت دھچکا پہنچا ہے۔ اس واقعے کے بعد تنظیم کے باجوڑ، سوات اور شمالی وزیرستان کے نیٹ ورکس کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے۔

سیکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کامیابی پاکستان کی انٹیلی جنس پر مبنی انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی کی بڑی پیش رفت ہے اور اس سے ملک کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں دہشت گرد نیٹ ورکس مزید کمزور ہوں گے۔
قومی سلامتی کے عزم کی تجدید
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن کے بعد علاقے میں صفائی (Sanitization) کارروائیاں جاری ہیں تاکہ کسی بھی بھارتی حمایت یافتہ یا باقی بچ جانے والے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔

یہ آپریشن قومی سلامتی کے وژن ’عزمِ استحکام‘ کے تحت جاری انسدادِ دہشت گردی کی مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان سے غیر ملکی پشت پناہی یافتہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے۔
یہ کامیاب کارروائی نہ صرف پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت اور عزم کا مظہر ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ ریاست اپنی سرزمین پر کسی قسم کی دہشت گرد سرگرمی برداشت نہیں کرے گی۔














