سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی

پیر 10 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایوان بالا (سینیٹ) نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی۔

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل ایوانِ بالا میں منظوری کے لیے پیش کیا، جسے کثرتِ رائے سے منظور کرنے کے بعد شق وار ووٹنگ کرائی گئی۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم: پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ایک ایک سینیٹر نے حمایت میں ووٹ دے دیا

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت اجلاس کے دوران وزیرِ قانون نے ترامیم کو ایک ایک کر کے ایوان کے سامنے رکھا۔

بل پیش کرنے کے موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں اور بڑی تعداد میں چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کے سامنے پہنچ کر نعرے بازی کی۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا۔ اس دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا اور ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ اس کے علاوہ جمعیت علما اسلام کے سینیٹر احمد خان اور سینیٹر نسیمہ احسان نے بھی حکومت کی حمایت میں ووٹ دیا۔

حکومت 27ویں آئینی ترمیم کے لیے درکار دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ ترمیمی بل کے تحت آرٹیکل 42 میں تبدیلی کو کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔ اس کے حق میں 64 ووٹ اور مخالفت میں صرف 2 ووٹ ڈالے گئے۔

اپوزیشن کے اعتراض پر دوبارہ گنتی کرائی گئی، تاہم نتیجہ وہی رہا۔ اس طرح آئینی عدالت کے قیام سے متعلق آرٹیکل 42 کی ترمیم اور آرٹیکل 59 میں ترمیم دونوں کثرتِ رائے سے منظور کرلی گئیں۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے مطابق ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے۔ آرٹیکل 63 اے میں لفظ سپریم کو حذف کرکے اس کی جگہ وفاقی آئینی عدالت شامل کیا گیا، جبکہ آرٹیکل 68 میں پارلیمانی مباحث کے تناظر میں وفاقی آئینی عدالت کا حوالہ شامل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

سینیٹ اجلاس میں27 ویں آئینی ترمیم پیش ، اپوزیشن کا احتجاج pic.twitter.com/Qwq2itB0Jd

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علما اسلام نے 27ویں آئینی ترمیم کا حصہ نہ بننے کا اعلان کررکھا ہے۔

اس سے قبل سینیٹ اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی قانون و انصاف سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے 27ویں آئینی ترمیم پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی اور بل کے اہم نکات پر سینیٹ کو تفصیلی بریفنگ دی۔

فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ بل میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں اور کمیٹی نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی منظوری دی ہے۔ اس آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی نمائندہ شامل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے جج کے پاس 5 سال کا تجربہ ہونا ضروری ہوگا اور سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی سے سینیارٹی متاثر نہیں ہوگی۔

’کمیٹی نے ایک ٹیکنوکریٹ کی شمولیت کو بھی منظور کیا ہے اور ازخود نوٹس کی شق کو اس شرط کے ساتھ رکھا گیا ہے کہ عمل صرف اس وقت ہوگا جب کوئی درخواست دائر کرے۔‘

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم پاس ہوچکی، 28ویں ترمیم کی بات کریں، سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اجلاس میں بتایا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا مشترکہ اجلاس ہوا اور اس میں خصوصی انوائٹیز کو بھی بلایا گیا تاکہ بل کے نکات پر مفصل تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ بل کی منظوری کے بعد آئینی عدالت کے قیام اور اس کے عملدرآمد سے وفاقی اور صوبائی سطح پر عدالتی نظام میں اصلاحات لائی جائیں گی اور ہر صوبے کو آئینی عدالت میں برابر کی نمائندگی حاصل ہوگی۔

فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اسپیکر جوڈیشل کمیشن کے ممبر کو عورت، غیر مسلم یا ٹیکنوکریٹ بھی منتخب کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت میں سوموٹو (Suo Motu) طاقت رکھی گئی ہے، یعنی جب کوئی درخواست دائر کرے یا عدالت سمجھے کہ ضرورت ہے تو سماعت کی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کمیٹی نے یہ شق شامل کی ہے کہ ایک سال میں کیس کا فیصلہ نہ ہوا تو اسٹے ختم ہو جائے گا۔ ججز کی ٹرانسفر کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کی گئی ہے، اور اب ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے مخصوص شرائط کے تحت ہوگا۔ اگر کوئی جج ٹرانسفر سے انکار کرے گا تو اس کے خلاف ریفرنس فائل کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی وجوہات پیش کرسکے، اور اگر جائز وجوہات نہ دی گئیں تو اسے ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ صدر کو تاحیات استثنی دینے کی شق میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت اگر صدر پبلک آفس ہولڈر بنتے ہیں تو استثنی نہیں ہوگی، اور پبلک آفس ختم ہونے کے بعد استثنی دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ان اقدامات کے ذریعے کمیٹی نے آئینی عدالت اور جوڈیشل کمیشن کی شفافیت، ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر کے عمل میں اصلاحات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔

حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ میں نمبرز پورے کر لیے، رانا ثناءاللہ

قبل ازیں وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیاکہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ میں مطلوبہ نمبرز پورے کر لیے ہیں اور حکومت کے پاس 65 سینیٹرز کی موجودگی ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم جمہوریت کے لیے کسی قسم کا مسئلہ پیدا نہیں کرے گی۔

رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل کو استثنیٰ دینے سے آرٹیکل 6 ختم نہیں ہوتا۔ ترمیم کا مقصد جمہوری عمل اور آئینی نظام کو مضبوط کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کی جُزوی حمایت سے لیکر یکسر مخالفت تک کون سی سیاسی جماعت کیا سوچ رہی ہے؟

عدالتی نظام دنیا میں 129ویں نمبر پر، عوام کو بروقت انصاف نہیں مل رہا: سینیٹر عبدالقادر

سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لحاظ سے پاکستان کی عدالتیں دنیا میں 129ویں نمبر پر ہیں، جبکہ عوام کو بروقت انصاف نہیں مل رہا۔

مزید پڑھیں: سینیئر وکیل فیصل صدیقی کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام کی عزت اور احترام لازمی ہے، دنیا نے ترقی اسی وقت کی جب جمہوریت کو مضبوط کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں اب بھی 50 ہزار سے زائد کیسز زیرِ التوا ہیں، جس سے عدالتی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو انصاف حاصل کرنے کے لیے سفارش اور لابنگ کی ضرورت پیش آتی ہے، جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ فیڈرل آئینی عدالت صرف آئینی معاملات کے لیے قائم کی جائے تاکہ عدالتی وسائل سیاسی یا مالیاتی کیسز پر ضائع نہ ہوں اور غریب عوام کے مقدمات کو بروقت سنا جا سکے۔

سینیٹر عبدالقادر نے مزید کہا کہ پاکستان کا سول جسٹس سسٹم دنیا میں 124ویں اور کریمنل جسٹس سسٹم 108ویں نمبر پر ہے، جس سے عدالتی اصلاحات کی فوری ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے جمہوری طریقے سے کی جا رہی ہے، تاہم چھوٹی سیاسی جماعتوں کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ ایم کیو ایم، اے این پی اور باپ پارٹی کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت بگڑ گئی، 27ویں آئینی ترمیم پر ووٹ نہیں ڈال سکیں گے

جے یو آئی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی، سینیٹر کامران مرتضیٰ

جے یو آئی کے مرکزی رہنما اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انہیں ہر چیز پر اعتراض ہے اور حکومت پر بھی اعتماد نہیں۔ جے یو آئی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ 27ویں ترمیم نے 26ویں ترمیم کو رول بیک کر دیا ہے اور حکومت نے انہیں ترمیم پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحفظات کے باوجود وہ مشترکہ کمیٹی میں جانا چاہتے تھے تاکہ اپنی تجاویز پیش کر سکیں۔

انہوں نے زور دیا کہ کمیٹی میں حصہ لینے کا مقصد یہی تھا کہ جے یو آئی اپنی رائے اور تجاویز ایوان میں پیش کرے، لیکن موجودہ صورتحال میں ترمیم کے حق میں ووٹ دینا ممکن نہیں۔

آئینی ترامیم مثبت اور وقت کی ضرورت کے پیشِ نظر کی جا رہی ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ کسی قسم کا ڈیڈلاک نہیں ہے اور وزیراعظم کا استثنیٰ نہ لینے کا فیصلہ ایک احسن قدم تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر متعلقہ شق کمیٹی سے واپس کر دی گئی، کیونکہ وزیراعظم عوام کے سامنے جواب دہ ہیں۔

پارلیمنٹ آمد پر گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ تمام ترامیم گڈ گورننس، وفاق اور صوبوں کے تعلقات کی مضبوطی اور دفاعی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں سربراہان ریاست کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اور آئینی عدالتیں بھی عالمی سطح پر موجود ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی پی پی، مسلم لیگ (ن) اور اے این پی نے مشترکہ طور پر آئینی عدالتوں کے قیام کا مطالبہ کیا تھا اور یہ بحث دہائیوں کے بعد منطقی انجام تک پہنچی ہے۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم بالکل بے ضرر ہے، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد کیسز کا بوجھ کم ہوا اور انصاف کی فراہمی میں وقت کی بچت ہوئی۔

عطا تارڑ نے زور دیا کہ موجودہ ترامیم موجودہ حالات کے پیشِ نظر مثبت اور آئین کی ارتقاء پذیر فطرت کے مطابق کی جا رہی ہیں، اور اس میں کسی قسم کا ابہام یا اختلاف نہیں ہے۔

سینیٹرز کے اعزاز میں وزیراعظم کی جانب سے پرتکلف ناشتہ بھی پیش کیا گیا

ذرائع کے مطابق سینیٹرز کے اعزاز میں وزیراعظم کی جانب سے پرتکلف ناشتہ بھی پیش کیا گیا، جس میں چنے، نان، حلوہ، آملیٹ، آلو کی بھجیا، لسی، کولڈ ڈرنکس اور منرل واٹر شامل تھے۔

اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کے علاوہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ، میٹرو بس منصوبے، پاکستان سائیکالوجیکل کونسل، براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایکٹ اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایکٹ میں ترامیم کے بل بھی پیش کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ سامنے آگیا

اس دوران اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان نے ترمیم کی شدید مخالفت کی ہے، جسے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اس ترمیم کو ’شخصی قانون سازی‘ قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں ’یومِ سیاہ‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ