27ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل ہی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ نے ترمیم کے خلاف درخواست دائر کردی۔
جواد ایس خواجہ نے درخواست 184 تین کے تحت دائر کی ہے، جس میں وفاق اور وزارت قانون انصاف کو فریق بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل پیش، دو تہائی اکثریت سے منظوری کا امکان
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے آئینی دائرہ اختیار کو کم نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا آئینی دائرہ اختیار کسی اور عدالت یا فورم کو منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، عدالت آئین میں ایسی کسی ترمیم کو کالعدم قرار دے جو سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار کم کرے۔
جواد ایس خواجہ نے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ اعلان کرے کہ وہ خود آئینی ترامیم کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔ آئینی عدالت یا کسی اور فورم کو سپریم کورٹ کے اختیارات دینا آئین سے متصادم ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت ہائیکورٹ ججز کی منتقلی سے متعلق شقیں بھی کالعدم کی جائیں، درخواست کے فیصلے تک 27ویں ترمیم کے متنازعہ حصوں پر عملدرآمد روکا جائے۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟
واضح رہے کہ ایوان بالا (سینیٹ) نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے، جبکہ ترمیم کا ڈرافٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے، اور امکان ہے کہ ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہو جائےگی۔














