پشاور پولیس نے کمسن بچوں کو انٹرنیٹ کی فراہمی اور اسمارٹ فون کرائے پر دینے والے سنٹرز کے خلاف کارروائی کرکے 2 موبائل (اسمارٹ فون) انٹرنیٹ کیفیز کو سیل کرکے 70 اسمارٹ فونز برآمد کر لیے جبکہ 11 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
پشاور پولیس نے کارروائی کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہفتے کے روز پولیس ٹیم نے تھانہ فقیر آباد کی حدود میں انٹرنیٹ کیفیز کے خلاف کارروائی کی۔ اس دوران 2 موبائل انٹرنیٹ کیفیز کا بھی انکشاف ہوا جس میں کم عمر بچوں کو انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز کرائے پر دیے جاتے ہیں۔
پولیس نے بیان میں مزید بتایا کہ ان سینٹرز میں 60 روپے فی گھنٹہ کے حساب سے اسمارٹ فون انٹر نیٹ کی سہولت کے ساتھ دیے جاتے تھے۔ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے کم عمر بچے ہیں جنہیں مختلف گیمز کے علاوہ ہر قسم کی ویب سائٹس تک بھی رسائی ہوتی ہے۔
فقیر آباد تھانے کے ایک اہلکار نے وی نیوز کو بتایا کہ چھاپے کے دوران دونوں سینٹرز میں بچے موجود تھے اور اسمارٹ فونز استعمال کر رہے تھے۔ پہلی کارروائی میں 23 اسمارٹ فونز برآمد ہوئے اور 7 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار افراد کی نشاندہی پر ایک اور کارروائی عمل میں لائی گئی جس کے دوران 47 اسمارٹ فونز برآمد کرکے مزید 4 افراد کو گرفتار کیا گیا جو اسمارٹ فون کیفیز چلا رہے تھے۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ اب تک کی کارروائی اور ابتدائی تفیش سے پتا چلا ہے کہ ان کیفیز کے پیچھے ایک منظم گروہ ہے جو شہر کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہے اور ان کا مقصد کمسن بچوں کو بے راہ روی کی طرف دھکیلنا ہے۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ کیفیز پر اسمارٹ فونز بچوں کو دیے جاتے ہیں جس میں وہ غلط ویڈیوز کے علاوہ پب جی گیم بھی کھیلتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ گرفتار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی جب کہ دیگر علاقوں میں بھی ایسی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب بچوں کو فحش فلمیں دکھانے اور گیمز کھیلنے کے لیے موبائل فراہم کرنے کے الزام میں فقیر آباد پولیس اسٹیشن میں ملزمان کے خلاف پی پی سی 292- 48- اور 50 سی پی اے کے تحت مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔