بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کی قائمہ کمیٹی کے رکن صلاح الدین احمد نے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے ہی دستخط شدہ جولائی نیشنل چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔
پروفیسر یونس کے قوم سے خطاب کے بعد نجی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے صلاح الدین احمد نے کہا کہ چیف ایڈوائزر کی نئی تجاویز چارٹر میں کیے گئے وعدوں کے منافی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے تحفظات سامنے آگئے
انہوں نے یاد دلایا کہ یہ چارٹر 17 اکتوبر کو قومی پارلیمنٹ کے ساوتھ پلازا میں مختلف جماعتوں کے نمائندوں کی موجودگی میں دستخط کیا گیا تھا۔
اس سے قبل چیف ایڈوائزر پروفیسر یونس نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ پارلیمانی انتخابات اور قومی ریفرنڈم ایک ہی دن منعقد کیے جائیں گے۔

انہوں نے 2 ایوانی پارلیمنٹ کے قیام کی بھی تجویز دی، جس کے مطابق 100 رکنی ایوانِ بالا برابر نمائندگی کے نظام کے تحت تشکیل دیا جائے گا، جبکہ آئینی ترمیم کے لیے ایوانِ بالا کی اکثریت کی منظوری لازمی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی عبوری حکومت سے مذاکرات پر رضامند
بی این پی رہنما نے ان تجاویز پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایوانِ بالا کے قیام کا معاملہ قومی اتفاقِ رائے کمیشن میں اختلافی نوٹ کے ذریعے طے ہوچکا ہے اور اسے ازسرِ نو پیش کرنا یکطرفہ اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی اصلاحاتی کونسل کا تصور کمیشن کی کسی بھی نشست میں زیرِ بحث نہیں آیا اور یہ غیر مجاز اور نئی تجویز ہے۔
صلاح الدین احمد کے مطابق، بی این پی کی قائمہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج رات طلب کر لیا گیا ہے، جس کے بعد پارٹی کی باضابطہ پالیسی بیان جاری کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا اتفاقِ رائے کمیشن کی سفارشات پر غم و غصہ
واضح رہے کہ صلاح الدین احمد، پروفیسر یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت کے قومی اتفاقِ رائے عمل کے اہم مذاکرات کاروں میں شامل ہیں، جس کا مقصد آئندہ عام انتخابات سے قبل ملک کے سیاسی و آئین میں اصلاحات لانا ہے۔













