برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اُس دستاویزی پروگرام پر باضابطہ معافی مانگ لی ہے جس میں ٹرمپ کی تقریر کو اس انداز سے ایڈٹ کیا گیا کہ یوں محسوس ہو کہ انہوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کے لئے اپنے کارکنوں کو براہ راست اکسايا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے بی بی سی کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی کیوں دی؟
برطانوی سرکاری نشریاتی ادارے نے اعتراف کیا کہ سن 2024 میں نشر کیے گئے پروگرام پینوراما کی ایک قسط میں غلط تاثر دیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے تشدد پر مبنی کارروائی کی کال دی۔ بی بی سی کے مطابق غلط ایڈیٹنگ کی وجہ سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ٹرمپ نے براہِ راست تشدد پر اُکسایا، اور ادارے نے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
ادارے کے ترجمان کے مطابق بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ نے وائٹ ہاؤس کو ذاتی طور پر خط لکھ کر صدر ٹرمپ سے معذرت کی اور یقین دلایا کہ یہ دستاویزی پروگرام اب دوبارہ کسی پلیٹ فارم پر نشر نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی کی ٹرمپ مخالف رپورٹ پر تنازع، ادارے کی قیادت بحران کا شکار
ترجمان نے کہا کہ ادارے کو ایڈیٹنگ پر افسوس ہے تاہم ان کے مطابق ہتکِ عزت کے دعوے کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔
صدر ٹرمپ جو پہلے ہی میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگاتے آئے ہیں، نے بی بی سی سے ایک ارب ڈالر کا دعویٰ دائر کرنے کی دھمکی دی تھی اگر ادارہ معافی نہ مانگتا، پروگرام واپس نہ لیتا اور انہیں معاوضہ ادا نہ کرتا، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے بی بی سی کو بائیں بازو کی پروپیگنڈا مشین قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
اس معاملے نے برطانیہ میں ہلچل مچا دی ہے اور بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبرا ٹرنَیس اپنے عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ متعدد برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ نے بی بی سی کی ایڈیٹنگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ کنزرویٹو پارٹی کی رہنما کیمی بیڈینوک نے اسے بالکل چونکا دینے والا قرار دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ صدر ٹرمپ نے میڈیا اداروں کو قانونی میدان میں شکست دی ہو۔ اس سے قبل وہ پیرا ماؤنٹ اور اے بی سی سے بھی بڑے مالی تصفیے حاصل کر چکے ہیں۔














