وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اصل میں یہ اصلاحات خود سپریم کورٹ کو کرنی چاہیے تھیں تاکہ اندرونی نظام منصفانہ رہتا، مگر چونکہ ایسا نہیں ہوا، اس لیے پارلیمنٹ کو یہ قدم اٹھانا پڑا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے، اس لیے عدالتی نظام کو زیادہ شفاف اور متوازن بنانے کے لیے قانون سازی کی گئی۔
اصل میں یہ اصلاحات خود سپریم کورٹ کو کرنی چاہیے تھیں تاکہ اندرونی نظام منصفانہ رہتا، مگر چونکہ ایسا نہیں ہوا، اس لیے پارلیمنٹ، جو عوام کی نمائندہ ہے، نے یہ قدم اٹھایا تاکہ عدالتی نظام کو زیادہ شفاف اور متوازن بنایا جا سکے۔
عدلیہ کی حقیقی آزادی کا مطلب صرف یہ نہیں کہ وہ سیاسی دباؤ…— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 14, 2025
خواجہ آصف نے کہاکہ عدلیہ کی حقیقی آزادی کا مطلب صرف یہ نہیں کہ وہ سیاسی دباؤ سے آزاد ہو، بلکہ یہ بھی ہے کہ اس کے اندر مساوات اور انصاف قائم رہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ جب چند ججز ملک کے تمام اہم فیصلوں پر حاوی ہو جائیں تو غیر جانبداری کا تصور کمزور پڑ جاتا ہے اور ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب ان سیاسی ججوں کے سامنے سیاسی مقدمات لگتے تھے تو یہ اپنی فیملیز کو بلا کر تماشا دکھاتے تھے کہ وہ انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر ملک کی سیاسی قیادت کے ساتھ کیا تضحیک آمیز سلوک کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ بڑی بڑی کرسیوں پر جب بہت چھوٹے لوگ جب بیٹھ جائیں تو دھرتی کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف شدید ردعمل، یوم سیاہ اور مارچ کا اعلان کردیا
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27ویں ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا، اور آج صدر مملکت نے ان کے استعفے منظور کرلیے ہیں۔














