جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ پاکستان کی جانب سے خیرسگالی کا پیغام لے کر ڈھاکہ آئے ہیں۔ اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں عالمی ختمِ نبوت ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش 2 برادر اسلامی ممالک ہیں جو مختلف شعبوں میں مضبوط اور دیرپا تعلقات کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک ایک دوسرے کی طرف چند قدم بڑھائیں تو یہ قربتیں مزید مضبوط ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بنگلادیش: ختم نبوتؐ پر بین الاقوامی کانفرنس، سال بھر کے لیے مہم کا اعلان
مولانا فضل الرحمان نے جذباتی انداز میں کہا ’اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے۔‘
ان کے مطابق اس محبت اور خیرسگالی کے رشتے کو مزید تقویت ملے گی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں عقیدۂ ختمِ نبوت ﷺ کو امتِ مسلمہ میں اتحاد کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک ہمیشہ جدوجہد کے تسلسل کا نام ہے، نہ کہ کسی قسم کے تشدد کا۔ انہوں نے واضح کیا کہ برصغیر کے تمام مکاتبِ فکر اس بات پر متفق ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا اور نبوت کا دعویٰ کرنے والا دائرۂ اسلام سے خارج تصور ہوتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی جانب سے خیرسگالی کا پیغام لے کر ڈھاکہ آئے ہیں اور یہاں سے بھی امن و محبت کا پیغام لے کر واپس جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جائیداد کی تقسیم سے بھائی چارہ کم نہیں ہوتا، اسی طرح پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمان بھی ایک امت اور ایک قوت ہیں۔
مزید پڑھیں: سیرت النبیؐ کانفرنس میں شرکت کے لیے بنگلہ دیشی وفد کی پاکستان آمد
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کا یہ اجتماع دونوں ملکوں کے درمیان بہتر، مضبوط اور مستحکم تعلقات کا ذریعہ بنے گا۔














