ناسا روور کی اہم کامیابی، مریخ پر ’منی لائٹننگ‘ کی موجودگی ثابت

ہفتہ 29 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ناسا کے پریزروینس روور نے مریخ پر پہلی بار برقی سرگرمی (mini lightning) کا براہِ راست ثبوت ریکارڈ کر لیا ہے، جسے ماہرین نے سرخ سیارے کے ماحول سے متعلق ایک بڑی پیشرفت قرار دیا ہے۔ یہ انکشاف جریدہ نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ناسا کی بڑی کامیابی: دمدار ستارے میں پانی کے اجزا کی دریافت

سائنس دانوں نے روور کے 28 گھنٹوں پر مشتمل آڈیو اور ویڈیو ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ مریخ پر ہونے والی برقی چمک روایتی آسمانی بجلی نہیں بلکہ زمین کے ریگستانی علاقوں میں پائی جانے والی ساکن بجلی جیسی ہے، جو عموماً گرد آلود بگولوں اور طوفانوں کے دوران پیدا ہوتی ہے۔

ناسا روور

تحقیق کے مرکزی مصنف، فرانس کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اِن ایسٹروفزکس اینڈ پلینیٹری سائنس کے ماہر بپٹسٹ شِید کے مطابق یہ ’مریخ پر منی لائٹننگ‘ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ چارج اتنا کمزور ہے کہ انسانی جان کے لیے خطرناک نہیں، لیکن مریخ کے ماحول میں ہونے والی پیچیدہ کیمیائی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’ایلین خلائی جہاز‘: پراسرار شے ناسا کے اسپیس شپ کے نزدیک پہنچ گئی

پریزروینس روور کے مائیکروفون نے چند سینٹی میٹر کے فاصلے تک پھیلنے والے برقی آرکس کی آوازیں ریکارڈ کیں، جو فوراً ہی جھٹکوں جیسی آوازوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ 2 سال کے دوران روور نے 55 ایسے واقعات ریکارڈ کیے، جو زیادہ تر گرد بگولوں اور طوفانی موسم کے ساتھ منسلک تھے۔

سائنس دانوں کے مطابق مریخ کا انتہائی گرد آلود ماحول اور تیز ہوائیں ٹربی الیکٹرک چارجنگ کا سبب بنتی ہیں، جس سے برقی سرگرمی جنم لیتی ہے۔ یہی عمل زمین کے صحرائی علاقوں میں بھی ہوتا ہے۔

برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کے ماہر ڈینیئل مِچرڈ نے اس دریافت کو مریخ سے متعلق طویل عرصے سے جاری ایک بڑی سائنسی پہیلی کا حل قرار دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ برقی سرگرمی مستقبل میں مریخ پر انسانی مشنز کے لیے چیلنج بھی بن سکتی ہے کیونکہ یہ اسپیس سوٹس اور آلات میں مختصر سرکٹس پیدا کر سکتی ہے۔

ناسا کے مطابق یہ دریافت مریخ کے موسم، طوفانوں اور زندگی کے ممکنہ آثار سے متعلق آئندہ تحقیقات کے لیے انتہائی اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp