بی این پی کی چیئرپرسن بیگم خالدہ ضیا کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے فیصلہ میڈیکل بورڈ کی حتمی سفارش پر کیا جائے گا، انہیں بیرون ملک منتقل کرنے کی تمام تیاریاں مکمل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خالدہ ضیا کی صحت انتہائی تشویشناک، بی این پی کی قوم سے دعا کی اپیل
خالدہ ضیا کے ذاتی معالج اور بی این پی کی قائمہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر اے زیڈ ایم زاہد حسین نے ہفتے کی شب ایورکیئر اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ملکی اور غیر ملکی ماہرین مل کر خالدہ ضیال کا علاج کر رہے ہیں اور جیسے ہی میڈیکل بورڈ بیرون ملک علاج کی تجویز دے گا، اس بارے میں میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔
ڈاکٹر زاہد کے مطابق 3 روز سے خالدہ ضیا کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اسپتال انتظامیہ نے ان کے لیے بہترین ممکنہ سہولیات فراہم کر رکھی ہیں۔
اس سے قبل بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ خالدہ ضیا کو بیرون ملک منتقل کرنے کی تمام تیاریاں مکمل ہیں، تاہم ان کی موجودہ صحت سفر کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر طبی حالت بہتر ہوئی تو بیرون ملک علاج کا فیصلہ دوبارہ زیر غور لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف ایڈوائزر محمد یونس سے خالدہ ضیا کی مختصر ملاقات، اہلیہ کی خیریت دریافت کی
خالدہ ضیا کو 23 نومبر کو پھیپھڑوں کے انفیکشن اور سانس میں تکلیف کے باعث ایورکیئر اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں بعد ازاں انہیں نمونیا کی تشخیص ہوئی۔ وہ گردوں، جگر، آرتھرائٹس اور ذیابیطس سمیت متعدد پیچیدہ امراض کا سامنا کررہی ہیں جس کے باعث علاج مزید مشکل ہو گیا ہے۔
وہ اس وقت اسپتال کے کارونری کیئر یونٹ میں زیر علاج ہیں۔ جمعے کے روز میرزا فخر الاسلام نے ان کی حالت کو نہایت تشویشناک قرار دیا تھا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ملکی اور غیر ملکی ماہرین پر مشتمل میڈیکل بورڈ روزانہ ان کی کیفیت کا جائزہ لیتا ہے اور علاج میں تبدیلیاں کرتا رہتا ہے۔
واضح رہے کہ سابق حکومت کے دور میں خالدہ ضیا کو قید کیا گیا تھا اور بعد ازاں 2020 میں انہیں خصوصی حکم نامے کے تحت رہا کیا گیا۔ ان کی سزا ہر 6 ماہ بعد معطل کی جاتی رہی مگر متعدد درخواستوں کے باوجود انہیں بیرون ملک علاج کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار، بیگم خالدہ ضیا اور ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان کیا باتیں ہوئیں؟
موجودہ حکومت کے خاتمے کے بعد وہ رواں سال علاج کے لیے برطانیہ گئی تھیں اور مئی میں وطن واپس آئی تھیں، جس کے بعد سے انہیں بارہا اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔














