تاجکستان پر افغانستان سے ہونے والے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق

پیر 1 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تاجک حکام اور دوشنبے میں قائم چینی سفارتخانے نے پیر کے روز تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران افغانستان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 5 چینی شہری ہلاک اور 5 زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ اور فائرنگ، 3 چینی باشندے ہلاک

یہ حملے استقلال بارڈر پوسٹ کے قریب واقع ایک چینی کمپنی کے کیمپ پر کیے گئے جس کے بعد چینی سفارتخانے نے اپنے کارکنوں اور کمپنیوں کو ہدایت دی کہ وہ اس سرحدی خطے کو فوراً خالی کر دیں۔

افغان طالبان کے ساتھ کشیدگی

وسطی ایشیا کے پہاڑی ملک تاجکستان کی طالبان انتظامیہ کے ساتھ طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات چلے آ رہے ہیں۔

دوشنبے حکام اس سرحدی خطے میں منشیات اسمگلنگ، غیر قانونی کان کنی اور سیکیورٹی خطرات پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

چین تاجکستان کا ایک بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے اور وہ وہاں  شمالی علاقوں میں مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

افغان حکام نے تازہ حملوں سے متعلق تاجک مؤقف پر فی الحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔

مزید پڑھیے: افغانستان سے حملے کے بعد چینی باشندوں کو تاجکستانی سرحدی علاقہ چھوڑنے کی ہدایت

البتہ گزشتہ ہفتے افغان طالبان عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے ان واقعات کا ذمہ دار ایک ’نامعلوم گروہ‘ کو قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ تاجک حکام سے تعاون کے لیے تیار ہیں، جیسا کہ رائٹرز نے رپورٹ کیا۔

سرحدی حفاظتی اقدامات میں اضافہ

تاجک صدر امام علی رحمان نے سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں سرحدی تحفظ کے اقدامات کا جائزہ لیا۔

صدر کے دفتر کے مطابق انہوں نے افغان شہریوں کی جانب سے مذکورہ غیر قانونی اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں کو سخت اقدامات کی ہدایت کی۔

تاجکستان سنہ 1990 کی دہائی کی تباہ کن خانہ جنگی کے بعد سے روس کے ساتھ قریبی عسکری تعلقات رکھتا ہے اور روسی فوج کا ایک بڑا اڈہ بھی ملک میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں: افغان سرزمین سے تاجکستان میں چینی شہریوں پر حملہ، پاکستان کی طرف سے سخت تشویش کا اظہار

افغانستان میں لاکھوں نسلی تاجک آباد ہیں اور تاریخی طور پر تاجکستان نے طالبان مخالف تاجک گروہوں کی حمایت کی ہے۔

گزشتہ سال بھی افغان سرحد کے قریب ایک حملے میں ایک چینی کارکن ہلاک ہوا تھا جس نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سیکیورٹی پر مزید سوالات اٹھائے تھے۔

دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

پاکستان بھی کئی بار اپنے پڑوسی ملک افغانستان کی طالبان رجیم سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں، خصوصاً تحریک طالبان پاکستان کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔

طالبان کے سنہ 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر افغان سرزمین سے سرگرم دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو ایسے حملے پورے خطے میں غیر ملکی سرمایہ کاری، سیکیورٹی اور اقتصادی تعاون کو شدید خطرات سے دوچار کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا انعقاد

سعودی عرب: پاکستانی کلچرل ویک کا شاندار انعقاد

ایک بدنام زمانہ ڈاکو نے کیسے چوہدری اسلم سمیت دیگر پولیس افسران کو جیل بھیجا؟

افسوس میں نے پی ٹی آئی کے لیے شریف برادران کو برا بھلا کہا، شیر افضل مروت

اسلام آباد میں احتجاج کی تیاری: ’سہیل آفریدی 9 مئی اور 26 نومبر والی صورتحال سے گریز کرینگے‘

ویڈیو

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا انعقاد

سعودی عرب: پاکستانی کلچرل ویک کا شاندار انعقاد

افسوس میں نے پی ٹی آئی کے لیے شریف برادران کو برا بھلا کہا، شیر افضل مروت

کالم / تجزیہ

بابر اعظم کو ‘کنگ’ کیوں کہا جاتا ہے؟

بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟

جارج ایورسٹ سے ماؤنٹ ایورسٹ تک