قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس 15 سالہ تعطل کے بعد اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں مالیاتی امور اور وسائل کی منصفانہ تقسیم سمیت اہم نکات پر غور کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کی، جبکہ سندھ اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ اور دیگر اراکین شریک ہوئے۔
اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ نے ملک کی مجموعی مالیاتی صورتحال پر بریفنگ دی، جبکہ صوبوں نے اپنے اپنے تحفظات سے وفاق کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں 3 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور مالیاتی امور پر ذیلی گروپس بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ مالیاتی امور سے متعلق مختلف ورکنگ گروپس تشکیل دینے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

اجلاس کے دوران سندھ اور خیبرپختونخوا نے مالیاتی ایوارڈ کے مطابق حصہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور کٹوتیوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔ خیبر پختونخوا کی جانب سے سابق فاٹا کو این ایف سی میں شامل کرنے کا مطالبہ بھی زور دیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبے کے تمام تحفظات وفاق کے سامنے رکھ دیے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے بتایا کہ اجلاس میں 6 سے 7 ذیلی گروپس بنانے پر اتفاق ہوا ہے، جن میں ایک گروپ سابق فاٹا کے مالیاتی معاملات سے متعلق ہوگا۔
مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ، این ایف سی اور فوجی کمان سے متعلق کون سی اہم ترامیم تجویز کی جائیں گی؟
انہوں نے کہا کہ بڑے صوبوں نے چھوٹے صوبوں کے حق کی بات کی، پنجاب نے بھی فاٹا سے متعلق ہمارے مؤقف کی حمایت کی۔ این ایف سی کا اگلا اجلاس جنوری کے وسط میں ہوگا، جس میں ذیلی گروپس کی سفارشات پر مزید پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
11ویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) افتتاحی اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ نے کی
وزیر خزانہ نے اپنے ابتدائی کلمات میں وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ، سیکریٹری صاحبان اور دیگر ارکان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج کا اجلاس آئینی ذمہ داری اور باہمی تعاون کا اہم موقع ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ یہ فورم آئین پاکستان کے آرٹیکل 150 کے تحت قائم کیا گیا ہے اور 10ویں این ایف سی ایوارڈ کی مدت 21 جولائی 2025 کو پوری ہو چکی ہے، جس کے پیشِ نظر اس اجلاس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:ترقی نہیں، پسماندگی پر زیادہ فنڈ ملے گا، ریحام خان کی این ایف سی فارمولے پر تنقید
وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کا عزم تھا کہ این ایف سی کا افتتاحی اجلاس کسی تاخیر کے بغیر بلایا جائے اور وزیراعظم نے بھی اس بات میں گہری دلچسپی لی کہ اجلاس جلد از جلد ہو۔ صوبوں نے بھی اس آئینی ذمہ داری کو بروقت ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس پہلے مؤخر کیا گیا تھا کیونکہ پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث وقت پر اجلاس ممکن نہیں تھا۔
وزارت خزانہ میں 11ویں قومی مالیاتی کمیشن کا افتتاحی اجلاس
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں
وزیر خزانہ نے وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ، سیکرٹری صاحبان، اور دیگر ارکان کا 11 ویں نیشنل فنانس کمیشن کے افتتاحی اجلاس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا@Aadiiroy2 pic.twitter.com/s9hUYDNk6f— Media Talk (@mediatalk922) December 4, 2025
محمد اورنگزیب نے کہا کہ این ایف سی کے حوالے سے قیاس آرائیوں اور خدشات کا بہترین حل مخلصانہ اور شفاف مکالمہ ہے اور اجلاس میں تمام اراکین کھلے ذہن اور بغیر کسی تعصب کے موجود ہیں۔ وفاقی حکومت صوبوں کے مؤقف کو سننے کے لیے موجود ہے اور امید ہے کہ صوبے تعمیری تعاون کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط، لازمی سرپلسز کے حصول اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کو قابلِ تحسین قرار دیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال ملک کو بھارت کی جانب سے غیر معمولی خطرات اور شدید سیلابوں جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان کٹھن حالات میں ہم ایک مضبوط وفاق کی صورت میں متحد کھڑے رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ این ایف سی کا کردار وسائل کی منصفانہ تقسیم، مالیاتی استحکام اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور یہ فورم بہترین حکومتی ذہنوں کو جمع کر کے مشترکہ سوچ اور باہمی سیکھنے کے عمل کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:صدر مملکت نے 11ویں این ایف سی میں بلوچستان کے نامزد نان-ایکز آفیشیو ممبر کی منظوری دیدی
وزیر خزانہ نے توقع ظاہر کی کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں بامقصد اور تعمیری مباحث جاری رہیں گے اور تمام اراکین باہمی اتحاد، تعاون اور احترام کے جذبے کے ساتھ این ایف سی کے معاملات کو کامیابی سے پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

صوبوں نے وفاق کو اپنے مالیاتی تحفظات اور مطالبات سے آگاہ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ اور خیبرپختونخوا نے این ایف سی ایوارڈ کے مطابق اپنا حصہ دینے کا مطالبہ کیا اور کسی بھی قسم کی کٹوتی پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ صوبوں نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر مشاورت جلد از جلد مکمل کی جائے۔














