پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں آخری دم تک بربریت کے خلاف مزاحمت کروں گا کیوں کہ اس یزیدیت کے سامنے سَرنِگوں ہونے کا مطلب بحثیت قوم ہماری موت ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو ضمانت کے باوجود دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ اس وقت پولیس کے ذریعے ہماری پارٹی کو کچلنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنان اور حمایتیوں کیطرح وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بھی ضمانت ملنے کے باوجود پھر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اب ہم پوری طرح جنگل کے قانون کی زد میں ہیں جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول ہی اصل دستور ہے جبکہ اس (لاقانونیت) کی راہ میں واحد رکاوٹ ہماری عدلیہ…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 23, 2023
انھوں نے کہا کہ ہمارے قائدین کو تحریک انصاف چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا کارکنان کو بھی ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عدالتی احکامات کے باوجود سینیئر اینکر پرسن عمران ریاض کو پیش نہیں کیا جا رہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب ہم پوری طرح جنگل کے قانون کی زد میں ہیں جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول ہی اصل دستور ہے جبکہ اس ’لاقانونیت‘ کی راہ میں واحد رکاوٹ ہماری عدلیہ ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عدالتِ عظمیٰ کے احکامات کے ساتھ آئین کو بھی نہایت بےرحمی اور ڈھٹائی سے روندا جارہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک میں انسانی حقوق کا سرِعام خون کیا جارہا ہے، میڈیا کا گلا گھونٹا جاچکا ہے جبکہ شدید گرم موسم میں ہمارے گرفتار کارکنان تنگ و تاریک کوٹھریوں میں ٹھونس دیے گئے ہیں جبکہ کئی ایک کو دورانِ حراست بدترین تشدد کا سامنا ہے۔
’پی ٹی آئی کے لیے ’جبری علیحدگیوں‘ کا نیا عجوبہ متعارف کروایا گیا ہے: عمران خان
قبل ازیں ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے 9 مئی کے واقعات کے جواز بنا کر اہم رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں جبری شادیوں کے بارے میں تو سن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کے لیے جبری علیحدگیوں کا ایک نیا عجوبہ متعارف کروایا گیا ہے۔
ہم نے پاکستان میں ”جبری شادیوں“ کے بارے میں تو سُن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کیلئے ”جبری علیحدگیوں“ کا ایک نیا عجوبہ متعارف کروایا گیا ہے۔
میں تو اس پر بھی حیران ہوں کہ اس ملک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں غائب ہو گئی ہیں!
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 23, 2023
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں تو اس پر بھی حیران ہوں کہ اس ملک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں غائب ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو ہونے والے پر تشدد مظاہروں کو بنیاد بنا کر سب سے پہلے کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی محمود مولوی نے تحریک انصاف کو خیر باد کہا۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی کے واقعات پر افسوس ہے: ایم این اے محمود مولوی نے تحریک انصاف چھوڑ دی
محمود مولوی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر محمود کیانی بھی یہ موقف اختیار کر کے تحریک انصاف سے الگ ہو گئے کہ میں ریاستی اداروں کے خلاف کھڑی ہونے والے جماعت کے ساتھ مزید نہیں چل سکتا۔
یہ بھی پڑھیں 9مئی کے واقعات پر عامر کیانی نے پی ٹی آئی چھوڑ دی، سیاست سے بھی دستبردار
اس کے بعد تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی شہرام ترکئی، ڈاکٹر شیریں مزاری، فیاض الحسن چوہان، تحریک انصاف کراچی کے صدر آفتاب صدیقی، ممبر سندھ اسمبلی بلال غفار،خیبر پختونخوا سے سابق وزیر ہشام انعام اللہ، سابق ترجمان کے پی کے حکومت اجمل وزیر اور دیگر بھی تحریک انصاف کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔