سابق مس ورلڈ اور داکارہ پرینکا چوپڑا اب بھارتی فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ کر ہالی ووڈ کے پروجیکٹس میں مصروف ہیں تاہم وہ ان دنوں بالی ووڈ پر کیے گئے تبصروں کی وجہ سے میڈیا پر زیر بحث ہیں۔
بھارتی میڈٰیا کے مطابق پرینکا نے ایک مرتبہ پھر بالی ووڈ کے ایک ڈائریکٹر اور ان کی فلم کے ایک سین کے حوالے سے کچھ ایسا کہہ دیا ہے کہ وہ روایتی میڈیا و سوشل میڈیا موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔
پرینکا نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ انہوں نے بالی ووڈ سے اس وجہ سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی کہ وہاں بہت سیاست ہوتی ہے اور انہیں انہیں جان بوجھ کر دیوار سے بھی لگایا جارہا تھا اس وجہ سے انہوں نے امریکی فلمی صنعت ہالی ووڈ کا رخ کرلیا ہے۔
پرینکا کے اس بیان کی وجہ سے وہ گزشتہ دنوں کافی سرخیوں میں رہی تھیں لیکن اب حال ہی میں انہوں نے ایک رسالے کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اور موضوع چھیڑدیا ہے۔
اس انٹرویو میں انہوں نے اپنی ایک فلم کے سیٹ کے ایک واقعے کا تذکرہ کیا کہ جس کی وجہ سے انہیں شرمندہ ہونا پڑا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بات سنہ 2003 کی ہے جب وہ ایک فلم کے لیے سین شوٹ کروارہی تھیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سین کے مطابق انہیں لباس کے حوالے سے خاصی بیباکی دکھانی تھی جو انہیں ایک بہت ہی عجیب اور غیر انسانی سا عمل لگ رہا تھا۔ انہوں نے اپنی ہچکچاہٹ پر ڈائریکٹر کا ایک جملہ بھی بتایا جس میں وہ تنبیہہ کررہے تھے کہ اگر ویسا سین نہیں کیا گیا تو پھر فلم دیکھنے کون آئے گا۔
پرینکا نے مزید بتایا کہ ڈائریکٹر کے ساتھ وہ پہلی مرتبہ کام کررہی تھیں اور اس وقت انڈسٹری میں بھی نئی تھیں۔
گو پینکا نے اپنے انٹرویو میں اس فلم اور ڈائریکٹر کا نام ظاہر کرنے سے گریز کیا لیکن بھارتی میڈیا کے مطابق وہ فلم اعتراض تھی جو سنہ 2004 میں ریلیز ہوئی تھی اور اسے عباس مستان نے ڈائریکٹ کیا تھا۔
پرینکا کے اس انٹرویو کے بعد سے بالی ووڈ کے حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے اور ایک مرتبہ پھر بھارتی فلم انڈسٹری میں پردے کے پیچھے سچائیوں پر تبصرے ہو رہے ہیں۔ پرینکا حال ہی میں اداکارہ پرینیتی چوپڑا کی منگنی میں شرکت کے لیے دہلی گئی تھیں۔