کراچی کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تعیناتی کا ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کے خلاف کراچی کی احتساب عدالت میں سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تعیناتی کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزمان کے وکلاء نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد اب اس عدالت کو کیس سماعت کا اختیار نہیں ہے، ملزمان کے خلاف 50 کروڑ سے کم کی کرپشن کا الزام ہے، درخواست شیخ عمران الحق اور یعقوب ستار کی جانب سے دائر کی گئی۔
عدالت نے ریفرنس واپس نیب کو بھیجنے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا اور ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان پر یہ ریفرنس مئی 2020ء میں قائم کیا گیا تھا
شاہد خاقان عباسی کی میڈیا سے گفتگو
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’میں کہتا ہوں یہ کیس چلائیں اور عوام کو بتائیں ان کیسوں میں کیا ہے؟‘
’ان کیسوں میں گواہ آتے ہیں نہ نیب آتی ہے، نئے چیئرمین نیب سے پوچھتا ہوں کہ ان کا ازالہ کیسے ہو گا؟ وہ پوچھیں گے کہ یہ کیس کیسے بنے کون ذمہ دار ہے ؟‘
نیب کم از کم معافی مانگ لے، سابق وزیر اعظم
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’ہم سب کا وقت ضائع ہوا، یہ کرپشن کا کیس تھا ہی نہیں بلکہ مس یوز آف اتھارٹی تھا، 3 سال سے 4 لوگ جو کیس میں تھے وہ متاثر ہوئے، ان کی بد نامی ہوئی، جو مالی نقصان ہوا اس کا ازالہ کون کرے گا؟‘
مزید پڑھیں
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان پہلے جلسوں میں کہتے تھے میں نے گرفتار کرایا بعد میں کہتے ہیں کہ باجوہ نے کروایا، چیئرمین نیب کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ یہ کیس جس کے بھی دباؤ میں بنا، کم از کم معافی مانگیں۔‘
’ہم عمران خان کی طرح چھپنے والے نہیں ہیں، ہم نے کبھی ضمانت بھی نہیں مانگی، جب آپ کے ہاتھ صاف ہوں تو آپ گھبراتے نہیں ہیں۔‘
نیب کو ختم کریں، شاہد خاقان عباسی کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں انتشار ہے اس کی وجہ بھی نیب ہے، اس ادارے کو ختم نہیں کریں گے تو یہ ملک نہیں چلے گا، چیئرمین نیب بلائیں اپنے تفتیشی افسران کو اور پوچھیں کہ اس کیس میں کیا حقیقت ہے؟
شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا گیا کہ خان صاحب کا کیس ملٹری کیس میں چلانا چاہیے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ جو مقدمہ جس عدالت کے دائرہ کار میں آتا ہے اسی میں چلتا ہے۔
نئی سیاسی جماعت بننے کا نہیں معلوم
سابق وزیر اعظم سے ایک اور سوال کیا گیا کہ کیا ملک میں نئی سیاسی جماعت بن رہی ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا ’مجھے کسی سیاسی جماعت بننے کا نہیں معلوم، سیاسی جماعت بنانا ہر کسی کا حق ہے، ملک کے حالات ایسے ہیں کہ اس کو مشکل سے نکالنے کی سنجیدہ کوشش کی جائے۔‘