وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آڈیو لیکس میں جن ججز کا نام ہے انکو ذاتی طور پر بینچ سے علیحدہ ہو جانا چاہیے تاکہ انصاف کے تقاضوں پر اثر انداز نہ ہو سکیں جبکہ ماضی میں بھی مثال موجود ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اپنے بیٹے کے کیس میں خود بینچ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے کابینہ سے منظوری کے بعد کمیشن بنایا گیا، انصاف کے تمام اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیشن بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان معاملہ پچھلے کئی مہینے سے چل رہا ہے، یہ کہتے ہیں آڈیو ریکارڈ کرنے کے لیے ڈیوائس لگائی گئی تھی، انکو یہ معلوم نہیں کہ آج کل برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان میں ریکارڈنگ کی جا سکتی ہے۔
وزیر دفاع نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انکے بیٹے کی آڈیو سامنے آئی جس میں ٹکٹ کے عوض کروڑوں روپے کا سودا کیا گیا، 14 مئی تو گزر گئی الیکشن ہوا ہی نہیں تو کیا پیسے واپس کر دیے تھے؟
خواجہ آصف نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ اور پارلیمان میں امن کی فضا قائم رہے اسی لیے ہم نے کمیشن میں باہر سے کسی شخص کو شامل نہیں کیا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کوئی ایسا سسٹم لایا جائے جس سے ون مین شو کا تاثر ختم ہو اسی لیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل لایا گیا۔
’ابھی بل پراسس ہی نہیں ہوا تھا سپریم کورٹ نے اس پر ایکشن لے لیا، ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین نے پارلیمان کی کوک سے جنم لیا ہے، کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارے کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا ہے، یہ ہمیں کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کو ڈیکٹیٹ نہ کریں اور خود عمل نہیں کرتے۔