پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ ہم نے کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے جماعت اسلامی کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔
میئر الیکشن: جیسا کہ پاکستان تحریک انصاف نے مئیر کراچی کیلئے حافظ نعیم الرحمان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ جماعت اسلامی کے 130 اور تحریک انصاف کے 62 ممبران ملاکر 192 ممبران بنتے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے 155 اور ن لیگ کے 14 ممبران ملاکر 169 ممبرز ہیں، سیاسی اخلاقیات کو ملحوظ… pic.twitter.com/4g6Q5UWvYG
— PTI (@PTIofficial) June 14, 2023
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ 15 جون کراچی اور دیگر اضلاع میں ٹاؤن چیئرمین کے انتخابات کا دن ہے، پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کے ووٹ میئر کے لیے ناکافی ہیں۔ 15 جون پیپلزپارٹی کے لیے اہم ترین دن ہے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ پر یقین رکھتی ہے یا نہیں۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ اس وقت سیاسی اخلاقیات ختم ہو چکی ہے۔ 9 مئی کا واقعہ اس لیے کرایا گیا تاکہ ڈرا دھمکا کر کنٹرول کیا جا جائے
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ میئر کے لیے پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کے 169 ووٹ ہیں جبکہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے 192ووٹ ہیں۔ اخلاقی طور پر پیپلزپارٹی کو ہاتھ اٹھا لینا چاہیے تھا کیوں کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ میئر کے انتخاب میں اگر ہارس ٹریڈنگ کی گئی تو پیپلزپارٹی مزید بے نقاب ہو گی۔ تحریک انصاف کے تمام منتخب اراکین جماعت اسلامی کو ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ مشکل وقت آتا ہے اور گزر بھی جاتا ہے، اگر میرے پاس پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہ ہوتا تو میں کونسلر بھی نہیں بن سکتا تھا، یہ سیٹ پارٹی کی امانت ہوتی ہے۔ مشکل وقت گزر جائے گا کوئی بھی پریشر میں آکر عمران خان سے غداری نہ کرے کیوں کہ قوم غداروں کو معاف نہیں کرے گی۔
صدر پی ٹی آئی سندھ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے اراکین کی جانب سے پارلیمانی لیڈر کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی تو کارروائی ہوگی اور ایسی صورت میں سیٹ بھی جائے گی اور غدار بھی بننا پڑے گا۔
میئر کراچی کا انتخاب، حلیم عادل شیخ کی پی ٹی آئی کے منتخب اراکین کے لیے ہدایات جاری
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخاب کے حوالے سے اپنی پارٹی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔۔
پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے مطابق حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ پارٹی ہدایات کے خلاف ڈالے گئے کسی بھی ووٹ کو غلط شمار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ووٹ جو متعلقہ پارلیمانی رہنماؤں کی طرف سے جاری کردہ پارٹی ٹکٹوں کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں، ٹکٹ ہولڈرز کے خلاف دیا گیا تو ایسی صورت میں SLG A-2013 کے سیکشن 36 (k)، الیکشن ایکٹ کی دفعہ 231 کے خلاف ہوگا۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین کے آرٹیکل 63-A (انحراف) کے ساتھ معزز عدالت عظمیٰ نے بھی پارٹی ٹکٹوں کے خلاف ووٹوں کو ناقابل شمار قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ 15 جون کو میئر کراچی اور ڈپٹی میئر کے لیے انتخابات ہونے ہیں جس میں میئر کے لیے پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان میں مقابلہ ہے۔
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق 15 جون کو صبح 9 بجے سے سٹی کونسل کے 366 ارکان کو داخلے کی اجازت ہوگی اور ساڑھے 10 بجے پولنگ اسٹیشن کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 11 بجےکے بعد شو آف ہینڈ کے ذریعے ووٹ شمار کیے جائیں گے۔ میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب قرار پائے گا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ووٹ دینے کے لیے نہ آنے والوں کی وجہ سے نتائج یا انتخابی عمل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ کونسل ہال میں موجود اہل ووٹرز کی اکثریت کی بنیاد پر کامیابی کا فیصلہ ہوگا۔
اس کے علاوہ آرٹس کونسل کراچی ہال کو پولنگ اسٹیشن بنانے کی تجویز سامنے آئی ہے کیوں کہ ممکنہ بارشوں کی صورت میں سٹی کونسل ہال کےاطراف برساتی پانی جمع ہوسکتاہے۔
کراچی سٹی کونسل میں اس وقت پیپلزپارٹی کو اپنے اتحادیوں (ن) لیگ اور جے یو آئی کے ساتھ مل کر 173 جب کہ جماعت اسلامی کو تحریک انصاف کے ساتھ مل کر 193 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
اِدھر سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کی بلدیاتی قانون میں ترمیم کے خلاف درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی، عدالت نےسماعت 22 جون تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ میئر کا الیکشن شیڈول کے مطابق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں سندھ ہائیکورٹ: جماعت اسلامی کی حکم امتناع کی درخواست مسترد، میئر کا الیکشن شیڈول کے مطابق ہوگا
جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہوئی ہے کہ مرتضیٰ وہاب غیر منتخب شخص ہیں۔ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے بعد قانون میں غیر منتخب افراد کی شمولیت کی شق شامل کی ہے حالانکہ بنیادی شرط یہ تھی کہ یو سی سے منتخب افراد الیکٹورل پروسیس کا حصہ ہوں گے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس یوسف علی سعید نے منگل کی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب کو سننا چاہتے ہیں تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے۔
حافظ نعیم کو 173 کے مقابلے میں 193 ارکان کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود بھی جماعت اسلامی غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے اور ان کو شک ہے کہ تحریک انصاف کے تمام ارکان ان کو ووٹ نہیں دیں گے۔
پیر کو تحریک انصاف کے یوسی چیئرمینوں کے ایک گروپ نے کہا تھا کہ قریباً 40 کے قریب چیئرمین حافظ نعیم کو ووٹ نہیں دیں گے جس پر پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے اپنے ارکان کو متنبہ کیا تھا کہ جو بھی پارٹی پالیسی کے خلاف جائے گا اسے ڈی سیٹ کرانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
میئر کے الیکشن سے قبل لاپتہ ہو جانے والے تحریک انصاف کے منتخب یو سی چیئرمین اسد امان کی نئی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ گزشتہ روز کے بیان سے یکسر الٹ بات بتا رہے ہیں۔
منگل کی شام سامنے آنے والی ویڈیو میں اسد امان کا کہنا ہے کہ چیئرمین عمران خان کی ہدایت کے مطابق حافظ نعیم الرحمان کو ووٹ دوں گا۔
اپنے ساتھ کسی ناخوشگوار واقعے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کچھ بھی کر سکتی ہے اس لیے یہ ویڈیو ریکارڈ کر کے بھائی کے پاس رکھوا رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کے حکم کے مطابق حافظ نعیم کو ووٹ دوں گا، لاپتہ پی ٹی آئی چیئرمین کی نئی ویڈیو منظر عام پر
اسد امان کے مطابق چیئرمین کی ہدایت کے مطابق 15 جون کو نکلیں گے اور اپنا ووٹ حافظ نعیم الرحمان کو دیں گے۔
اس سے قبل پیر کے روز نجی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز پر نشر ہونے والی ویڈیو میں اسد امان کو چند دیگر افراد کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔
سابقہ ویڈیو میں اسد امان نے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک انصاف کی کراچی اور صوبے کی قیادت کو معاملات کا اندازہ نہیں ہے۔ انہوں نے میئر الیکشن میں حافظ نعیم الرحمان کی حمایت کا غلط فیصلہ کیا ہے۔ اس پر عمل نہیں کریں گے۔
پیر کو سامنے آنے والی ویڈیو کے بعد نجی ٹیلی ویژن چینل سنو نیوز نے رپورٹ دی تھی کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والے تحریک انصاف کے منتخب نمائندوں کو ڈیفنس و کلفٹن کے بنگلوں میں سندھ پولیس کے خصوصی کمانڈو یونٹ ایس ایس یو کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔