عمران خان کے حکم کے مطابق حافظ نعیم کو ووٹ دوں گا، لاپتہ پی ٹی آئی چیئرمین کی نئی ویڈیو منظر عام پر

منگل 13 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مئیر الیکشن سے قبل لاپتہ ہو جانے والے تحریک انصاف کے منتخب یو سی چیئرمین اسد امان کی نئی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ گزشتہ روز کے بیان سے یکسر الٹ بات بتا رہے ہیں۔

منگل کی شام سامنے آنے والی ویڈیو میں اسد امان کا کہنا ہے کہ چیئرمین عمران خان کی ہدایت کے مطابق حافظ نعیم الرحمن کو ووٹ دوں گا۔

اپنے ساتھ کسی ناخوشگوار واقعے کے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے بھی سندھ حکومت نے میرے ساتھ کیا اب بھی کچھ کر سکتے ہیں اس لیے یہ ویڈیو ریکارڈ کر کے بھائی کے پاس رکھوا رہا ہوں۔

اسد امان کے مطابق چیئرمین کی ہدایت کے مطابق 15 جون کو نکلیں گے اور اپنا ووٹ حافظ نعیم الرحمن کو دیں گے۔

اس سے قبل پیر کے روز نجی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز پر نشر ہونے والی ویڈیو میں اسد امان کو چند دیگر افراد کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔

سابقہ ویڈیو میں اسد امان نے دعوی کیا تھا کہ تحریک انصاف کی کراچی اور صوبے کی قیادت کو معاملات کا اندازہ نہیں ہے۔ انہوں نے میئر الیکشن میں حافظ نعیم الرحمن کی حمایت کا غلط فیصلہ کیا ہے۔ اس پر عمل نہیں کریں گے۔

پیر کو سامنے آنے والی ویڈیو کے بعد نجی ٹیلی ویژن چینل سنو نیوز نے رپورٹ دی تھی کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والے تحریک انصاف کے منتخب نمائندوں کو ڈیفنس و کلفٹن کے بنگلوں میں سندھ پولیس کے خصوصی کمانڈو یونٹ ایس ایس یو کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔

منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں بھی کراچی کے انتخابات اور مئیر الیکشن کا ذکر ہوا جہاں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی اور ان کے اتحادیوں کی تعداد ہاؤس میں 193 ہے، جب کہ پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کی تعداد 173 ہے۔ جماعت اسلامی اور اتحاد کو نو لاکھ ووٹ ملے جب کہ پیپلزپارٹی کو تقریبا تین لاکھ ووٹ ملے ہیں۔

انہوں نے سینیٹ تقریر میں کہا کہ کراچی میں حکومتی اور ریاستی جبر کے تحت سندھ پولیس کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس عمل سے جمہوریت پر عوام کا پہلے سے محدود اعتماد مزید کم ہو گا۔

کراچی میں مئیر الیکشن میں سندھ حکومت کی مداخلت کی مزمت کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنی تقریر کے اختتام پر سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔

کراچی کے مئیر کے لیے 15 جون کو انتخابات ہو رہے ہیں۔ سندھ میں 15 برس سے حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کی جانب سے ایک برس تک کراچی کے ایڈمنسٹریٹر رہنے والے مرتضی وہاب کو میئر کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ انہیں میئر کا امیدوار بنانے کے لیے بلدیاتی انتخابات کے بعد سندھ اسمبلی نے خصوصی قانون سازی کر کے بلدیاتی قانون میں ترمیم کی ہے۔

حالیہ ترمیم کے تحت کسی غیر منتخب فرد کو بھی میئر کے الیکشن میں امیدوار بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل کے قانون کے مطابق منتخب افراد میں سے ہی کوئی میئر کا امیدوار بن سکتا تھا۔

مرتضی وہاب کو وفاق کی اتحادی حکومت میں شامل مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کی حمایت حاصل ہے جس کے بعد ان کی نشستوں کی تعداد 173 ہے۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے کراچی میئر کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امیدوار کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کیا گیا ہے تاہم کراچی سے منتخب ہونے والے لیگی چیئرمینز نے اس عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ وہ اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے حافظ نعیم الرحمن کا میئر کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کی جانب سے ان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اس پیش رفت کے بعد سٹی کونسل میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے منتخب نمائندوں کی تعداد 193 ہے جو میئر کی کامیابی کے لیے مطلوب 184 ارکان سے زیادہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp