اعلیٰ اسلام کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی عیدالاضحیٰ دینی اخلاص و جذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ ملک بھر میں سنتِ ابراہیمیؑ کی پیروی میں جانور اللہ کی راہ میں قربان کیے جا رہے ہیں۔
آج 10 ذی الحج 1444 ہجری کو پاکستان دن کا آغاز مساجد میں امت مسلمہ کی بہتری، ملک کی ترقی، خوشحالی اور سلامتی کے لیے خصوصی دعاؤں کے ساتھ ہوا۔ جہاں علماءِ کرام نے عید کے خطبات میں حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسمٰعیلؑ کی عظیم قربانی کے فلسفے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومت کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں نمازِ عید کی ادائیگی کے لیے ہزاروں روح پرور اجتماعات منعقد کیے گئے۔
نماز عید کے بعد پاکستان بھر میں شہری حسب استطاعت سنت ابراہیمیؑ کی پیروی میں اپنے جانور اللہ کی راہ میں قربان کررہے ہیں۔
قائم مقام صدر اور وزیر اعظم کا قوم کے نام پیغامات
وزیراعظم شہباز شریف اور قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر قوم کے نام اپنے خصوصی پیغامات جاری کیے ہیں۔
عید الاضحیٰ پر غرباء و مساکین کو یاد رکھیں، وزیر اعظم پاکستان
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے عید الاضحیٰ کے حوالے سے اپنے خصوصی پیغام میں پوری پاکستانی قوم اور تمام عالم اسلام کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ کا بنیادی فلسفہ قربانی، ایثار و خلوص اور اللہ کی راہ میں اپنی عزیز ترین چیز نچھاور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عید کے پر مسرت موقع پر ہمیں اپنے جانوروں کی قربانی کا گوشت غریبوں میں تقسیم کرنے کے علاوہ بھی جس قدر ممکن ہو سکے محتاجوں اور ضرورت مندوں کی امداد کرنی چاہیے۔
وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں عید الا ضحیٰ اور عظیم اسلامی عبادت حج کے موقع پر پوری پاکستانی قوم اور تمام عالم اسلام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ وہ ہماری قربانیوں اور عبادتوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عید الاضحیٰ کے اس پر مسرت موقع پر اللہ کے حضور پیش کی جانے والی قربانی ہمیں حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور ان کے لخت جگر حضرت اسماعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کی یاد دلاتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ ہمارے دنیاوی رتبے سے قطع نظر ہم تب تک رب کی بندگی اور مکمل اطاعت کے دعویدار نہیں ہو سکتے جب تک ہم خالق و مالک کی بارگاہ میں اپنی بہترین اور محبوب چیز کی قربانی کا جذبہ و حوصلہ نہیں رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ عید الاضحی کا بنیادی فلسفہ قربانی، ایثار و خلوص اور اللہ کی راہ میں اپنی عزیز ترین چیز نچھاور کرنا ہے، مساوات، تزکیہِ نفس اور دل و جذبات کی طہارت اس عظیم قربانی کے وہ ثمرات ہیں جن سے بہرہ ہ ور ہوئے بغیر سنت ابراہیمی کی اصل روح تک نہیں پہنچا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ عید کے اس پر مسرت موقع پر جہاں ہم اپنے جانوروں کی قربانی کا گوشت غریبوں میں تقسیم کریں ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ گوشت کے علاوہ بھی جس قدر ممکن ہو سکے محتاجوں اور ضرورت مندوں کی امداد کریں تاکہ ہمارے ایسے ہم وطن بہن بھائی جو معاشی طور پر کمزور ہیں وہ بھی ان خوشیوں کو بھرپور طریقے سے منا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ عید قرباں منانے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر وہی روح، اسلام و ایمان کی وہی کیفیت اور خدا کے ساتھ محبت و وفاداری کی وہی شان پیدا ہو جس کا مظاہرہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنی زندگی میں کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس عید قرباں پر غرباء اور مساکین کی مدد کرتے وقت خاص طور پر اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو ضرور یاد رکھیں جو گزشتہ برس سیلاب کی تباہ کاریوں سے بے گھر ہوئے، مجھے بھرپور احساس ہے کہ پاکستان اس وقت مہنگائی کی زد میں ہے جو زیادہ تر بیرونی عوامل سے پیدا شدہ افراط زر اور کساد بازاری کے اثرات کی بدولت ہے، حکومت اپنی تمام تر توانائیاں عوامی ریلیف پر صرف کر رہی ہے اور ہم نے بجٹ میں بھی تنخواہ دار طبقے، پینشنرز اور مزدور کو جس قدر ہو سکا ریلیف دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عید الاضحیٰ کے اس مبارک موقع پر میری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پورے عالم اسلام کو امن و سلامتی اور ترقی کا گہوارہ بنائے اور دنیا میں جہاں جہاں مسلمان مصیبتوں کا شکار ہیں بالخصوص کشمیر اور فلسطین کے مظلوم بہن بھائیوں کی مشکلات و پریشانیوں کو ختم کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قربانی کی تعلیمات اور حج کا پیغام امن، برداشت، بھائی چارہ اور اللہ تعالی کے احکامات کی بجا آوری ہے، انہی مقاصد کے حصول کے پیش نظر عید الاضحیٰ کا صحیح حق تو اس وقت ادا ہو گا جب ہم اس کے تقاضوں کو پورا کریں گے اور اس کی ضرورت، اہمیت، افادیت اور مقصدیت پر غور و فکر کر کے اس کو عملی جامہ پہنائیں گے۔
آج کے دن ہمیں شہداء وطن کو بھی یاد رکھنا ہے،قائم مقام صدر کا پیغام
قائم مقام صدر محمد صادق سنجرانی نے عیدالاضحیٰ کے بابرکت اور پرمسرت موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الا ضحیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت خداوندی اور حضر ت اسماعیل علیہ السلام کی تسلیم و رضا کی شاندار مثال اور یادگار ہے جس نے اطاعت اور قربانی کی ایک ایسی لازوال راویت قائم کی جس کی پیروی تاقیامت جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ قربانی کا یہ جذبہ ایک عالمگیر حیثیت کا حامل ہے، دنیا میں کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی ہے جب تک اس میں ایثار اور قربانی کا جذبہ موجود نہ ہو۔
اپنے پیغام میں قائم قام صدرنے کہا کہ ہمیں اپنے تمام تر مفادات، ترجیحات اور تعصبات کو پس پشت رکھتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی اور اجتماعی فلاح و بہبود کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی تمام سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے مل کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں، یہ ملک لازوال قربانیوں اور بے پناہ صبر و تحمل و استحکام کے نتیجہ میں وجود میں آیا، ہم سب کو مل کر اس کی ترقی وخوشحالی کیلئے یکجان ہونا چاہئے۔
قائم مقام صدر محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ عیدالا ضحیٰ کی خوشیاں مناتے ہوئے ہمیں اپنے ان بہن بھائیوں کا بھی خاص طور پر خیال رکھناچاہئے جو حالات کے جبر کا شکار ہو کر معاشی طور پر پیچھے رہ گئے ہوں۔ عید کی خوشیاں مناتے ہوئے ہمیں اپنے اردگرد بھی نظر رکھنی ہے تاکہ ہمارا کوئی ہمسایہ اس مقدس موقع کی خوشیوں سے محروم نہ رہ جائے۔
انہوں نے کہا آج کے دن ہمیں وطن کے ان معماروں، شہدا اور محافظوں کو بھی یاد رکھنا ہے جنہوں نے وطنِ عزیز کی حفاظت، تعمیر و ترقی اور سربلندی جیسے عظیم مقصد کے لیے اپنی جانیں تک قربان کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں عید الا ضحیٰ کی حقیقی خوشیوں سے ہمکنار کرے اور ہماری قربانی کو شرف قبولیت بخشے اور ہمیں اِس عظیم عبادت کو اس کی روح کے مطابق سمجھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔