پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے لا افسران کی تبدیلی کیخلاف کیس میں سپریم کورٹ نے تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیے ہیں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون طے کرے گا۔
مقدمے کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں چونکہ اسی نوعیت کا مقدمہ زیر سماعت ہے اس لئے عدالت نے رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ سے زیر التوا کیس کے بارے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اسی نوعیت کا کیس پشاور میں جسٹس مسرت ہلالی سن چکی ہیں اور اس میں پشاور ہائیکورٹ میں لارجر بینچ بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔ انہوں نے استدعا کی کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے دیا جائے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام حکومتوں پر لاگو ہوگا۔
اس موقع پر بینچ میں شامل جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کسی کو ان کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض تو نہیں، جس پر فریقین کے وکلا نے کہا کہ کسی کو بھی جسٹس مسرت ہلالی کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض نہیں۔
وکیل درخواست گزار عابد زبیری نے کہا کہ دیگر صوبوں اور وفاق میں اگست میں نگران حکومتیں تشکیل دی جائیں گی جب کہ دیگر صوبوں میں نگران حکومتوں کی تشکیل کے انتظار میں کیس تاخیر کا شکار ہوگا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیےکہ کیس نگران حکومتوں کے اختیارات سے متعلق ہے اس لیے دیگر صوبوں کا موقف سننا بھی ضروری ہے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس بارے میں قانون طے کرے گا۔
سپریم کورٹ نے تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ سے زیر التوا کیس کے بارے میں رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔