اسرائیل رواں سال کے آغاز سے اب تک 40 فلسطینی بچوں کو شہید کر چکا ہے۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘وافا’ کے مطابق بین الاقوامی تحریک برائے تحفظ اطفال کے شعبہ فلسطین کے عائد ابو قاتیش نے بتایا ہے کہ سال 2023 کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فورسز اور یہودی آبادکاروں نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں 33 اور زیرِ محاصرہ غزہ کی پٹی میں 7 بچوں کو قتل کیا ہے۔
ابو قاتیش نے مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں غیرقانونی یہودی بستیوں کے سیکیورٹی عملے کی فائرنگ سے زخمی 17 سالہ فلسطینی بچے’ رمزی فتحی حمید’ کی پیر کی صبح اسپتال میں وفات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس وفات کے ساتھ سال کے آغاز سے تاحال اسرائیل کی طرف سے قتل کئے گئے فلسطینی بچوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 160 فلسطینی بچے اسرائیلی حکام کی حراست میں ہیں جن میں سے 21 بچوں کو انتظامی گرفتاریوں کے زمرے میں حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہودی آبادکاروں کو فلسطینی بچوں کے قتل کی سزا نہ ملنا قاتلوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہودی آبادکاروں کی طرف سے گئے حملے اور نتیجتاً فلسطینی بچوں کی ہلاکتیں ہمیشہ سے نظر انداز کی جاتی ہیں۔