امید ہے عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی، آئی ایس پی آر

بدھ 6 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخو کے ضلع چترال میں پاک افغان سرحد پردہشتگردوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا ہے، اس دوران 12 دہشتگرد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ 4 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا ہے کہ چترال میں پاک افغان سرحد پر دہشتگردوں نے 2 فوجی چوکیوں کو جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، ’نورستان اور کنڑ سے دہشتگردوں کی نقل و حرکت کی اطلاعات ملی تھیں‘۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس دوران 12 دہشتگرد ہلاک ہو گئے، جبکہ بہادری سے لڑتے ہوئے 4 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ممکنہ دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے، سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہاکہ بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو تقویت دیتی ہیں، چترال کے عوام سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ امید ہے عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔ اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔

دہشتگردوں کے حملے پر فورسز نے بروقت جوابی کارروائی کی، ڈپٹی کمشنر لوئر چترال

ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد علی خان نے وی نیوز کو بتایا کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر چترال کے 2 مختلف علاقوں بمبورت کیلاش ویلی اور جنجریت کوہ پوسٹ پر دہشتگردوں نے صبح 5 بجے کے قریب حملہ کیا۔ جس پر سیکیورٹی فورسز نے بھی بروقت جوابی کارروائی کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فورسز کی کارروائی میں متعدد  دہشتگرد  گرد مارے گئے اور 40 سے زیادہ زخمی ہونے کے بعد فرار ہو گئے ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حملے کے دوران دہشتگردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مقامی آبادی کو بھی نشانہ بنایا۔ فورسز نے بروقت کاروائی کرکے دہشتگردوں کو پسپا کر دیا۔ پولیس فورس بھی الرٹ ہے جبکہ تازہ دم سیکیورٹی دستے بھی پہنچ گئے۔

چترال میں موجود ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ کیلاش ویلی اور جنجیرت کے پہاڑی علاقوں میں دہشتگردوں نے حملہ کرتے ہوئے دراندازی کی کوشش کی۔ جس کے بعد ان علاقوں میں حساس صورتحال کے باعث تمام راستے بند کر دیے گئے۔

چترال میں سرحد پار سے پہلا حملہ نہیں

چترال میں افغان سرحد کے ساتھ طالبان عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد آپریشن جاری ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کیلاش ویلی، جنجیرت کوہ اور ارسوں جانے والے بیشتر راستوں کو بند کیا گیا ہے۔

افغانستان سے چترال میں سرحد پار سے یہ پہلا حملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی افغانستان سے چترال میں حملے کیے ہیں۔ اگست 2011 میں بھی طالبان نے چترال کے ارندو کے علاقے میں حملہ کیا تھا جس میں پولیس اہلکاروں سمیت 32 سیکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے۔

چترال کی سرحد کے ساتھ افغان علاقوں میں طالبان کی پناہ گاہیں ہیں، سینیئر صحافی منظور علی

چترال سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی منظور علی کا ماننا ہے کہ چترال کے سرحدی علاقے طالبان دہشتگردوں کے حملے کے حوالے حساس ہیں۔ جس کی بڑی وجہ چترال کی سرحد کے ساتھ واقع افغان علاقوں میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

منظور علی نے بتایا کہ ضلع چترال پایاں کے علاقے جنجریت کوہ اور کیلاش ویلی بمبوریت جہاں یہ حملے ہوئے ہیں افعانستان کے صوبے نورستان کے قریب واقع ہیں۔ جبکہ نورستان سے متصل کنڑ صوبے کی سرحدیں چترال کے علاقے ارندو سے ملتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگست 2011 میں ارندو کے علاقے میں ایک دہشت گرد حملے میں چترال اسکاؤٹس کے 32 جوان شہید ہوئے تھے۔

سوات آپریشن کے دوران دہشتگردوں نے افغانستان میں ٹھکانے بنائے

’تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نے سوات اور دوسرے علاقوں میں فوجی آپریشنز کے دوران کنڑ میں ٹھکانے بنا لیے تھے اور ٹی ٹی پی کے سربراہ مولوی فضل اللہ کنڑ میں ہی ایک امریکی ڈرون حملے میں  2018  میں مارے گئے تھے، جہاں وہ 2009 کے سوات آپریشن کے بعد روپوش تھا‘۔

وادی چترال کا کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا گیا ایک خوبصورت منظر

منظور علی نے مزید بتایا کہ کچھ دنوں سے چترال کے ان پہاڑی علاقوں میں طالبان عسکریت پسندوں کے داخل ہونے کی اطلاعات آرہی تھیں جس سے مقامی سطح پر لوگوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سوات اور کے پی کے دیگر علاقوں میں طالبان کے خلاف عسکری آپریشن کے دوران چترال پُر امن رہا۔ اور وہاں دہشتگردی کے مسائل پیدا نہیں ہوئے۔ تاہم یہ پہلی بار ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف باقاعدہ ملٹری آپریشن شروع ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp