عمران خان کے دور حکومت میں معاون خصوصی برائے امور نوجوانان رہنے والے عثمان ڈار نے 9 مئی کے واقعات کو بنیاد بنا کر تحریک انصاف سے علیحدگی کے ساتھ سیاست سے بھی دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہاکہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے، اس کے پیچھے ایک سازش کارفرما تھی کہ دباؤ ڈال کر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹایا جائے۔
عثمان ڈار نے ریاست مخالف بیانیے کا سارا ملبہ عمران خان پر ڈالتے ہوئے کہاکہ اکتوبر 2022 میں عمران خان کے لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی بحیثیت آرمی چیف تعیناتی کو روکنا تھا۔
مزید پڑھیں
9 مئی کے واقعات کا ملبہ عمران خان پر ڈال کر خود کو اس سے سارے معاملے سے علیحدہ کرنے والے عثمان ڈار عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر اسلام آباد میں احتجاج میں شریک رہے اور ویڈیو پیغام کے ذریعے سیالکوٹ شہر کو بند کرنے کی ہدایات دیں۔
عثمان ڈار کا 9 مئی کو کارکنوں کے نام جاری کیا گیا پیغام سامنے آ گیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے لیڈر عمران خان کو گرفتار نہیں بلکہ اغوا کیا گیا ہے، عوام حکومت اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
میرا یہ پیغام پی ٹی آئی کے ہر ورکر کیلئے ہے۔ آج گھروں میں بیٹھنے کا وقت نہیں ہے۔ اپنے خوددار نڈر اور بہادر لیڈر کے دفاع میں جو جہاں ہیں نکل آئے۔ آج وقت اور موقع ضائع کر دیا تو کبھی سر اٹھا نہیں سکیں گے۔ عمران خان کی امید کی واحد اور آخری کرن ہے۔
نِکلو پاکستان کی خاطر ۔۔۔ نِکلو… pic.twitter.com/ijCrIye1Hm
— Usman Dar (@UdarOfficial) May 9, 2023
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں عثمان ڈار نے کہاکہ آج گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں، یہ وقت اور موقع اگر ضائع کر دیا گیا تو پھر کبھی سر اٹھا کر جی نہیں سکو گے۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی واقعات پر زیرو ٹالرینس: پاک فوج کی اپنے اعلیٰ افسران کے خلاف سخت کارروائی
ویڈیو میں وہ اپنے حلقے کے عوام کو پیغام دے رہے ہیں کہ آج حکومت اور اس کے سہولت کاروں کو بتا دیں کہ سیالکوٹ کے عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیا تھا اور اس دوران کئی اہم تنصیبات پر بھی دھاوا بولا گیا۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ کے علاوہ جی ایچ کیو راولپنڈی اور فیض آباد حمزہ کیمپ پر بھی دھاوا بولا گیا۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی واقعات کے مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلنے چاہییں: رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے دیگر کئی مقامات پر شہدا کی تنصیبات کی بے حرمتی کی مگر فوج کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں دیا گیا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد ریاستی اداروں پر حملوں کی پاداش میں پی ٹی آئی کی لیڈر شپ سمیت ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
واقعہ کے بعد کور کمانڈرز کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ریاست پر حملہ آور افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ ’سانحہ 9 مئی میں سہولت کاری کرنے والے حاضر سروس فوجی افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے جس کی تصدیق خود ڈی جی آئی ایس پی آر کر چکے ہیں‘۔
کورکمانڈرز کانفرنس کے بعد اُس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کورکمانڈرز کانفرنس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ جن افراد نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے ان کے کیسز آرمی عدالتوں میں چلائے جائیں گے جبکہ دیگر کو انسداد دہشتگردی کی عدالتوں سے سزائیں دلوائی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی واقعات کے بعد انتخابات کا فیصلہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کرے گی، تجزیہ کار
عمران خان نے رہائی کے بعد موقف اختیار کیا تھا کہ سانحہ 9 مئی کے ساتھ پی ٹی آئی کا کوئی تعلق نہیں، یہ سب ایک سازش کے تحت کیا گیا ہے تاکہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جا سکے۔
یہ بھی یاد رہے کہ سانحہ 9 مئی کی پاداش میں تحریک انصاف کے متعدد رہنما پارٹی کو خیر باد کہہ چکے ہیں جن میں فواد چوہدری، پرویز خٹک، عثمان بزدار، محمود خان، عامر محمود کیانی سر فہرست ہیں۔